Masarrat
Masarrat Urdu

جسے ہم راجدھانی کہتے ہیں

Thumb

 

کسی بھی ملک کی راجدھانی سے اس ملک کے تعمیر وترقی کا پتہ چلتا ہے۔
 راجدھانی کو دیکھنے کے بعد یہ اندازہ ہو جاتا ہے کہ یہ ملک کتنا ترقی کے راستہ پر ہے۔ ملک کی راجدھانی کو دیکھ کر اس ملک کے دوسرے صوبوں کی ترقی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ راجدھانی ملک کی روح اور جان ہوتی ہے۔ راجدھانی ملک کا تعارف کرانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
 ہمارے ملک بھارت کی راجدھانی "دہلی" ہے۔ دہلی کو ہم  بھارت کی راجدھانی کہتے ہیں۔ اسی شہر سے پورے ملک میں حکومت چلائی جاتی ہے۔ ملک میں قوانین کا نفاذ یہیں سے ہوتا ہے۔ دہلی ایک تاریخی شہر ہے، کئی بار اسے اجاڑا اور بسایا گیا۔ 
دار الحکومت دہلی کا جب ہم جائزہ لیتے ہیں تو ابھی بھی یہاں کے بے شمار علاقے تعمیر وترقی سے کوسوں دور ہیں ۔
 دہلی کے کراری ودھان سبھا حلقہ کی  سڑکوں اور نالیوں کا جائزہ لیں گے تو آپ کو یوں محسوس ہوگا کہ یہ سڑکیں،یہ نالیاں دار الحکومت کی نہیں؛ بلکہ کسی گاؤں یا دیہات کی سڑکیں اور گلیاں ہیں۔
 یہاں کی سڑکیں اور گلیاں حکومت کی لاپرواہی بیان کر رہی ہیں ۔ 
پہلے سڑک نیچے ہونے کی وجہ سے پانی جمع رہتا تھا جس کی وجہ سے لوگوں کا گھر سے نکلنا مشکل ہوتا تھا آنے جانے میں دشواری ہوتی تھی۔ مچھر اور طرح طرح کے کیڑے مکوڑے پیدا ہوتے تھے۔ پانی کے سڑنے کی وجہ سے اس میں پیدا ہونے والی  بدبو سے لوگ پریشان تھے۔ اس صورت حال کو دیکھ کر یہاں کے ودھایک صاحب نے بنے ہوئے سڑک پر ہی ملبہ ڈال کر اونچا کرنے کا کام شروع کیا اور سڑک کے دونوں کنارے پرنالی بنا دی جو کہ ابھی مکمل نہیں ہوا ہے اور نہ ہی چالو ہے ۔جگہ جگہ بننا باقی ہے اور پرنالی کا مین گٹر لائن سے لنک ہونا باقی ہے۔ 
سڑک کو کافی اونچا کرنے کی وجہ سے اب جب بھی بارش ہوتی ہے تو سڑک کا سارا پانی اور  گھروں کی  چھت کا پانی، نالیوں کا پانی لوگوں کے گھروں میں آ جاتا ہے۔
 سڑک اتنا اونچا کر دیا گیا ہے کہ گھر کے اندر استعمال ہونے والا پانی اور بارش کا پانی گھر میں آنے  لگتا ہے۔ اگر ہم چھت کے پانی کی بات کریں یا چھت کے اوپر پانی استعمال کرنے کی بات کریں تو وہ پانی بھی جب پرنالی میں گرتا ہے تو پھر وہ کسی نہ کسی طرح گھر میں ہی گھستا ہے چونکہ پرنالی کا کام مکمل نہیں ہوا ہے اور چالو بھی نہیں ہے۔ تیز بارش کی وجہ سے جب پانی کا level اوپر آتا ہے تو پھر وہ پانی لوگوں کے گھر کے نیچے بنے ہوئے ٹائلٹ ٹینک میں گھسنے لگتا ہے ٹینک بھرنے کے بعد وہ ابلنے لگتا ہے اور اس سے اس قدر بدبو دار پانی نکلتا ہے کہ اگر کوئی سونگھ لے تو پھر اسے نہ کھانا کھانے کا من کرے نہ پانی پینے کا۔
 سب سے زیادہ اس پریشانی کو وہ جھیل رہے ہیں جن کے گھر کے پاس پلاٹ خالی ہے۔ بارش کی پانی سے جب وہ بنا مکان کے پلاٹ بھر جاتا ہے تو اس کا پانی پاس والے گھر میں نیچے سے آنے لگتا ہے اور اس میں مچھر کیڑے مکوڑے پیدا ہوتے ہیں۔ تعفن ہونے کی وجہ سے سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے۔ گھروں میں پانی بھرنے کی وجہ سے لوگ اپنے بچوں کو سڑکوں پہ لے کر رہتے ہیں۔ ایم ۔سی۔ڈی میں جب شکایت کی گی اور وہ لوگ دیکھنے آئے تو  آ کر کہا کہ یہ ہمارا کام نہیں ہے۔ 
دن رات گھر کے اندر موٹر سے پانی نکالا جاتا ہے مگر کچھ دیر بعد پھر سے پانی بھر جاتا ہے۔ ٹائلٹ ٹینک کھالی کیا جاتا ہے پھر سے وہ پانی سے بھر جاتا ہے۔ لوگوں کا زندگی گزارنا مشکل ہو گیا ہے۔
 اسی دہلی سے سوچھ بھارت مشن ( swacch bharat mission) کا نعرہ لگایا گیا تھا مگر وہ نعرہ خود دہلی میں برائے نام نظر آ رہا ہے۔ یہاں کی سڑکوں کی حالت کو دیکھ کر بالکل نہیں لگتا کہ یہ دار الحکومت دہلی کی سڑکیں ہیں۔ ابھی جس طرح زندگی گزار رہے ہیں گزار لیں گے مگر کیا سڑک بننے کے بعد لوگ راحت وسکون کی سانس لے پائیں گے؟  بہت ہی مشکل معلوم ہو رہا ہے کہ سڑک بن جانے کے بعد بھی لوگوں کو آرام ملے گا۔ چونکہ اس میں کھرنجا ڈالنے کی بات ہوئی ہے اگر کھرنجا لگا دیا گیا تو پھر پانی سڑک سے نالی میں جانے کے بجائے لوگوں کے گھروں میں ہی گھسے گا۔ میں جی بلاک کالونی میں رہتا ہوں۔ اکثر  اس کالونی کے لوگ متوسط درجہ کے لوگ ہیں ان کے لئے مہنگائی کے اس دور میں دوبارہ گھر بنانا مشکل کام ہے۔ جو لوگ اپنے گھر کو اونچا کر لیں گے تو ان کے گھر کا سارا پانی پرنالی میں ہو کر نکل جائے گا۔ لیکن جو لوگ دوبارہ گھر نہیں بنا پائیں گے ان کا کیا حال ہوگا ان کے گھر کا استعمال شدہ پانی کس طرح پرنالیوں میں جائے گا جبکہ پرنالی گھر کی زمین سے کافی اونچائی پر ہے۔ اگر  پانی کو دبانے کے بجائے نکالنے کا انتظام کیا جاتا تو اس وقت لوگ اس طرح پریشان نہیں ہوتے۔ لوگوں کے رات کی نیند حرام نہیں ہوتی اور بچوں کو لے کر سڑکوں پر رہنا نہیں پڑتا۔ اب ایک صورت ہے کہ جس سے لوگوں کو کچھ حد تک آرام مل سکتا ہے وہ یہ ہے کہ کھرنجا ڈالنے کے بجائے آر۔سی۔سی روڈ بنائے تاکہ سڑک کا پانی زمین میں جذب ہونے کے بجائے سیدھے پرنالی میں ہو کر نکل جائے اور لوگوں کے  گھروں میں نہ جائے۔ کراری ودھان سبھا کے انتظامیہ سے درخواست ہے کہ ابھی دو دن سے موسم ٹھیک ہے اس لئے جلد از جلد کام کو مکمل کرائے تاکہ لوگ مزید پریشانی کے شکار نہ ہوں۔ 
سہولت وآسانی کے ساتھ سب لوگ آنا جانا کر سکیں، گھروں میں سکون سے رہ سکیں ۔ اور بچوں کو اسکول جانے میں دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

Ads