Masarrat
Masarrat Urdu

جامعہ میں جدید تقاضوں کے مطابق نئے کورسیز متعارف کرانے کی ضرورت۔ پروفیسر نجمہ اختر

  • 06 May 2019
  • مسرت نیوز۔ ریلیز) جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے یونیورسٹی کے تدریسی اور غیر تدریسی عملہ جات سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ کورسوں کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت، پرانے کورسوں کا از س
  • تعلیم و تربیت
Thumb

 

نئی دہلی، 6مئی (مسرت نیوز۔ ریلیز) جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے یونیورسٹی کے تدریسی اور غیر تدریسی عملہ جات سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ کورسوں کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت، پرانے کورسوں کا از سر نو جائزہ لینے اورجدید تقاضوں کے مد نظر نئے کورسیز متعارف کرانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ 
جامعہ کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق یونیورسٹی کے تدریسی اور غیر تدریسی عملہ جات سے خطاب کے دوران پروفیسر اختر نے کہا کہ اساتذہ و طلباء سبھی کو اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ وہ محنت و جفا کشی کی اہمت کو سمجھیں اور وقت کی قدر کریں۔ اساتذہ کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ نظم و ضبط، سیکھنے سکھانے اور زیادہ سے زیادہ کام کرنے کے معاملے میں طلباء کی ہمت افزائی کریں۔
انہوں نے کہاکہ رواں سال میں سمسٹروں کے خاتمے اور نئے سال 2019-20  کی ابتدا کے موقع پر انھوں نے بات چیت کرتے ہوئے کہا”یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ’طلباء کے مفادات پر مبنی پالیسی‘کو اختیار کریں اور اس کا نفاذ بہتر انداز میں کریں۔”
محترمہ اختر  مزید کہا  کسی بھی ادارے کی تعمیر و ترقی میں دو جہتیں یا دو ابعاد ہوتی ہیں ایک استحکام اور دوسرا توسیع آپ اسے مجتمع کرنا اور توسیع کرنا بھی کہہ سکتے ہیں۔ ہمارے لئے یہ زیادہ ضروری ہے کہ ہم اس چیز کو مضبوط کریں جو پہلے ہی سے ہمارے پاس موجود ہے، انھیں زمانے کے مطابق ہم آہنگ کرنا اور اس میں جو کچھ بھی کمیاں یا خامیاں ہیں اس کو دور کرنے کی کوشش کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ 
محترمہ اختر نے کہا کہ ہمارے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ ہم نئی جہان تعمیر کریں،زمانے کی تقاضوں کے مطابق ادارے، شعبہ جات اور نئے کورسیزمتعارف کرائیں جو جامعہ ملیہ اسلامیہ کو دنیا بھر کی یونیورسٹیوں میں ایک ممتاز مقام دلوائے۔ پروفیسر اختر نے کہا یونیورسٹی کو اعلی مقام دلوانے کے لئے سب کو مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے،جہاں مطالعہ، تحقیق و جستجو اور تعلیمی کیلینڈر کا سختی سے عمل ہو۔
 یونیورسٹی کی پہلی خاتون وائس چانسلر پروفیسر اخترنے کہا جامعہ ملیہ اسلامیہ ایک صنفی حساسیت رکھنے والا ادارہ ہے، یہ واحد ادارہ ہے جس نے صحیح وقت پر صحت مند معاشرہ کے تصور کو شرمندہ تعبیر کرنے کی کوشش کی ہے اور جس نے مرد و خواتین دونوں کو صحت مند اختلاط اور ترقی کے یکساں مواقع فراہم کئے۔ ہم لوگ نہ ایسا کچھ کہیں اور نہ کریں جس سے دور دور تک خواتین کے لئے کوئی بات نا پسندیدہ یا حقارت آمیز ہو۔
محترمہ اختر نے نصیحت کرتے ہوئے مزید کہا کارکنان بھی اس بات کے تئیں حساس ہوں اور وہ طالبات کے کپڑوں، رنگ و روپ، نسل، علاقہ یا مذہب پر کسی قسم کی تنقید یا تنقیص سے گریز کریں۔اس انتظامیہ کے تحت خواتین کو مضبوط اور خود مختار بنانے کے عمل پر خاص توجہ دی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ آئیں ہم سب مل جل کر انسانیت اور آفاقیت پر مبنی مشترکہ مفادات کے لئے اٹھ کھڑے ہوں۔ 
انھوں نے مزید کہا جامعہ اسکول جامعہ کا اٹوٹ انگ ہے، ہم سب کے لئے یہ ضروری ہے کہ ملک کے ذریعے طے کئے گئے تعلیم کے مقاصد کے حصول کے لئے ہر ممکنہ کوشش کریں۔ 
انھوں نے غیر تدریسی عملہ کی اہمیت کو بھی ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی قابلیت و لیاقت اور پیشہ ورانہ مہارت یونیورسٹی کے لئے بڑی اہم ہیں۔
انھوں نے آنے والے مہینوں اور سالوں میں یونیورسٹی یونیورسٹی کے دو اہم واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سوسال مکمل ہونے والے ہیں جبکہ نیک وزٹ بھی امسال ہی ہونے والا ہے، اس کے لئے تمام ہی سینٹروں کے صدرو، سربراہان اور اسکولوں کے پرنسپلس چاق و چوبند رہیں۔
انھوں نے واضح کیا کہ وہ ہمہ وقت معقول اور معنٰی خیز بات چیت کے لئے تیار ہیں، انھوں نے کہا ادارے کی تعمیر و ترقی کے لیے تمام ممکنہ حصہ داروں کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گی تاہم انھوں نے یہ بھی عندیہ دیا کہ اس کا مطلب ہر گزیہ نہ نکالا جائے کہ کسی بھی قسم کے دباو یاخاص فکر و فلسفہ کے ماتحت کام کیا جائے گا۔ 
انھوں نے اپنے پیغام کو اردو کے معروف شاعر مخدوم محی الدین کے اس شعر کے ساتھ ختم کیا:
حیات لیکے چلو، کائنات لیکے چلو 
چلو تو سارے زمانے کو ساتھ لے کے چلو 

Ads