ریلیز کے مطابق ڈاکٹر ظفر الاسلام نے مشاورت کی تاریخ اور مقاصد پر روشنی ڈالی اور یہ بتایا کہ ۱۹۶۴ جب مشاورت کی تشکیل ہوئی تھی، اس کے مقابلے آج حالات زیادہ تشویش ناک ہیں جس کی وجہ سے ملت کو انفرادی، تنظیمی اور اجتماعی طور سے انتھک کام کرنے کی ضرورت ہے ورنہ اندلس جیسے حالات یہاں بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کو برادران وطن سے عمدہ تعلقات استوار کرنے کے ساتھ ساتھ مظالم کے خلاف منظم طور سے جد و جہد کرنی چاہئے ،چاہے وہ دھرنے کی شکل میں ہو، حکام سے ملاقات، عدالتی چارہ جوئی یا متعینہ واقعات کے بارے میں فیکٹ فائنڈنگ رپورٹیں وغیرہ جاری کرنے کی صورت میں ہو۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم کو بین الاقوامی حقوق انسانی کے اداروں اور تنظیموں کو بھی ملک میں ہونے والے واقعات کے بارے میں مستند طریقے سے با خبر کرنا چاہئے۔ میٹنگ کی نظامت ڈاکٹر جوہر نے کی۔ اس کے دوران سید محمد نوراللہ کو کنوینر اور ڈاکٹر ایم اے جوہر ، سید احمد قدوائی ، ظہیر احمد ، سید مشہود احمد ، محمد شمس الضحیٰ اور مزمل حسین پر مشتمل ایک ایڈہاک کمیٹی تشکیل دی گئی جو اگلے تین ماہ میں ریاستی اکائی کو مضبوط کرکے الیکشن کرائے گی۔ میٹنگ میں مندرجہ ذیل افراد شریک ہوئے: جناب ایس ایم نوراللہ ، ڈاکٹر ایم اے جوہر ، محترمہ زرینہ احمد ، جناب محمد متین، جناب یاسین رانا، جناب عتیق احمد، جناب سہیل انجم ، مولانا ابرار احمد مکی ، حافظ ارشاد قریشی، جناب مزمل حسین ، جناب ظہیراحمد ، جناب معین احمد خان ، جناب شوکت مفتی ، جناب سرفراز حسین ایڈوکیٹ ، جناب سردار احمد گیلانی ، جناب سید مشہود ، جناب یاسین محمد، ڈاکٹر سید شاداب حسین رضوی اشرفی ، جناب جاوید احمد ، جناب محمد قاسم رحیمی ، جناب محمد یوسف ، جناب احمد حسن امتیاز قدوائی ، جناب جاوید علی ، مفتی عطاءالرحمٰن قاسمی ، محترمہ شاہین کوثر، ڈاکٹر انوارالاسلام ، جناب مصلح الدین اور ڈاکٹر ظفرالاسلام خان۔