انہوں نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ کاکا سعید عمری جنوبی ہند کے ممتاز علماء، ملت اسلامیہ کے بہی خواہ اور دینی اور دنیاوی علوم کو فروغ دینے کے روشن مینار تھے۔ انہوں نے جامعہ دارالسلام کو دینی اور عصری علوم کا مرکز بنایا تھا۔ مولانا عمری صاحبؒ بڑی خوبیوں کے مالک تھے اللہ نے ان سے بڑا کام لیا وہ اتحاد ملت کے بڑے علمبردار تھے،بورڈ کی نشستوں میں دلچسپی کے ساتھ حاضر ہوتے اور اپنی رائے پیش کرنے میں پیش پیش رہتے تھے،طویل عرصہ سے بورڈ کے نائب صدر تھے،خاموشی کے ساتھ کام کرنے کے عادی تھے،ملت کی اٹھان اور ترقی کیلئے ہرممکن بے لوث کوشش کرتے رہے،ان کا خلا دیر تک محسوس کیا جائیگا۔
مولانا مجددی نے کہا کہ ان کے آباء و اجداد ملک کے بڑے تاجر تھے اور چرم کے کاروبار سے منسلک تھے اور ان کا کاروبار بیرون ملک تک پھیلا ہوا تھا۔ مولانا کاکا سعید عمری کے والد کا ویژن دیکھیں تو محسوس ہوتا ہے ان کی فراست والی نظر تھی اور ان کے والد کا کا اسماعیل نے جامعہ کا نصاب بنانے کے لیے اس وقت مایہ ناز. سرکردہ اور صاحب بصیرت علمائے کرام مولانا ابوالکلام آزاد، مولانا انور شاہ کشمیری،مولانا ثناء اللہ امرتسری، مولانا سید سلیمان ندوی وغیر ہم سے مشورہ کیاتھا کیوں کہ وہ صرف ایک مدرسہ کا قیام عمل میں لانا نہیں چاہتے تھے اس لئے کہ اس وقت برصغیر میں ہزاروں مدارس و جامعات اور دار العلوم موجود تھے بلکہ ایک منفرد مدرسہ جس میں ہرمکتب فکر کے طلبا ء پڑھیں اور ہر کتب فکر کے اساتذہ پڑھائیں ان کا مقصد تھا جو پورا ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کا کا محمد اسماعیل کے تین فرزند کاکا رشید احمد، کا کامحمد عمر ثانی اور کاکا سعید احمد العمری۔کاکا سعید عمری نے ایک مدرسہ کو جامعہ کی شکل دی اور مختلف کورسیز شروع کرائے اور جامعہ کو تعمیرات کے میدان میں بھی نمایاں مقام عطا کیا۔ انہوں نے اپنے دادا کے خواب کے تعبیر کو حقیقی شکل میں دنیا کے سامنے پیش کردیا۔انہوں نے نہ صرف تعلیمی میدان میں بلکہ سماجی میدان میں نمایاں خدمات انجام دیں۔ وہ کسی طرح کی تفریق کے سخت خلاف تھے امت مسلمہ کو ایک دھاگے میں پیرونا چاہتے تھے۔
مولانا مجددی نے کہا کہ خلوص للہیت کا ہی اثر ہے کہ جامعہ کی تاسیس کے بعد 100 سال ہو چکے ہیں ان میں جامعہ کے صدور ہوئے ہیں، جنرل سیکریڑی صرف 4 ہیں اور ناظم صرف 10 ہیں،100سال کے عرصہ میں اتنے کم عہد یدار اس بات کی دلیل ہے کہ ان میں اتفاق و اتحاد اور ڈسپلن تھا، اگر اس کے خلاف بات ہوتی تو پتہ نہیں کتنے صدور اور ناظمین ہوتے۔انہوں نے کہاکہ کاکاسعیدی عمر جب جامعہ دارالسلام کے سربراہ مقرر ہوئے تو انہوں نے مسلکی توسع اور وسیع المشربی کو فروغ دیا۔ یہاں کے ہر مسلک کے طلبہ کو تعلیم دی جاتی ہے اور ہر مسلک کے اساتذہ درس و تدریس میں مصروف ہیں۔انہوں نے کہاکہ کاکا سعید عمری نے اسکول و کالج کے طلبہ کے دینی اور فقہ و حدیث کی تعلیم کے لئے مختصر نصاب بھی تیار کیا تھا۔ اس کے ساتھ صنعت وحرفت بھی سکھانے کا انتظام تھا۔
انہوں نے کہا کہ آپ کے کاکا دادا عمر کے سب بچوں اور بچوں کے بچوں بلکہ کا کا خاندان میں جامعہ کا درد پایا جاتا تھا اور الحمدللہ اب تک کا کا فیملی میں جامعہ سے قلبی تعلق باقی ہے اور جامعہ کے مفادکواپنے ہرمفاد سے زیادہ اہم جانتے تھے اور جانتے ہیں۔