نئی دہلی 5 فروری -پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی قومی مجلس عاملہ (این ای سی) کے اجلاس نے جاری کردہ ایک بیان میں تنظیم کے خلاف مرکزی مالی ایجنسیوں کی واضح طور پر انتخابی و انتقامی کاروائیوں کی مذمت کی ہے۔ اجلاس نے کہا کہ آر ایس ایس- بی جے پی حکومت کے کہنے پر جاری انکم ٹیکس اور ای ڈی کی کاروائیوں کا مقصد ہندوستان کی مظلوم و پسماندہ مسلم قوم کی تقویت کے لئے کوشاں پاپولرفرنٹ آف انڈیا کی سرگرمیوں کو بدنام کرنا ہے۔
تنظیم کے خلاف درج کی گئی بدنیتی پر مبنی ایک ای سی آئی آر کے بہانے، گزشتہ کئی مہینوں سے ای ڈی پاپولر فرنٹ کے پیچھے پڑی ہوئی ہے اور اس کے خلاف نوٹس، سمن، بیانات کی رکارڈنگ، ملک بھر میں تنظیم کے دفاتر اور لیڈران کے گھروں پر چھاپہ ماری وغیرہ کرکے طرح طرح سے ہراساں و پریشان کر رہی ہے۔ لیکن ان غلط کاروائیوں کے جواب میں تنظیم کو ملنے والی پرجوش حمایت نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ عوام کی نظر میں ای ڈی کی کوئی معتبریت باقی نہیں رہی ہے سوائے اس کے کہ وہ ایک حد درجہ فرقہ پرست حکومت کا سیاسی آلہ کار بن کر رہ گئی ہے۔
اب دیکھا جارہے کہ انکم ٹیکس ڈپارمنٹ بھی اپنے کام کاج کے تمام اصول وضوابط کو بالائے طاق رکھ کے اس سیاسی انتقام کے ہتھیار کی طرح کام کر رہا ہے۔ پاپولر فرنٹ آف انڈیا قانونی و شفاف مالی معاملات رکھنے والی ایک رجسٹرڈ تنظیم ہے۔ یہ تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرتی رہی ہے اور ہر سال باقاعدگی سے حکام کے پاس آئی ٹی ریٹرن جمع کراتی رہی ہے۔ سنگین خلاف ورزیوں کے معاملات میں وضاحت طلب کرنے اور سزا دینے کے آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کے قانونی اختیارات سے تنظیم بخوبی واقف ہے۔ دریں اثناء، آئی ٹی ڈپارٹمنٹ نے پاپولر فرنٹ سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ دوسری قانونی سوسائیٹیوں کی طرح انکم ٹیکس ایکٹ کی دفعہ 12(اے) کے تحت مل رہے فوائد کو نہ نکالنے کی وجوہات پیش کرے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ آئی ٹی کی جانب سے پاپولر فرنٹ کے نام حال ہی میں جاری کردہ وجہ بتاؤ نوٹس کا مواد انتہائی متعصبانہ ہے اور وہ اُس منصوبہ بند ایجنڈے کی طرف اشارہ کرتا ہے جسے مرکزی حکومت نے آمریت پسند و فرقہ وارانہ فسطائیت کے اشاروں پر ناچنے سے انکار کرنے والی مذہبی اقلیتی جماعتوں کے خلاف اپنارکھا ہے۔
آئی ٹی کے نوٹس میں پاپولر فرنٹ پر لگائے گئے الزامات اس قدر بے بنیاد اور مضحکہ خیز ہیں کہ ان سے خود آر ایس ایس کی زیرِاثر موجودہ بی جے پی حکومت کے ایجنڈے سے لیا گیا غرور اور تعصب ہی بے نقاب ہوتا ہے۔ان میں اس طرح کے الزامات شامل ہیں کہ پاپولر فرنٹ کی اسکالرشپ سے فائدہ پانے والوں میں صرف مسلمان ہی ہیں اور یہ کہ ہادیہ معاملے میں تنظیم نے تعاون کیا ہے۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ کچھ خیرخواہان کی طرف سے ان کے آئی ٹی رٹرن نہ بھرے جانے کی ذمہ داری بھی تنظیم کے کندھوں پر ڈالی گئی ہے۔ پاپولر فرنٹ نے مذکورہ نوٹس پر مناسب طریقے سے اپنا جواب پیش کر دیا ہے اور ہمیں آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کی جانب سے دیگر سماجی تنظیموں کی طرح ہی اپنے ساتھ بھی بغیر کسی تعصب کے یکساں انصاف کا انتظار ہے۔
پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی این ای سی کے اجلاس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ موجودہ حکومت کے ذریعہ انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ اور انفورسمنٹ ڈائرکٹریٹ جیسے مالی اداروں کا غلط استعمال کرکے چن چن کر تنظیموں کو بدنام کئے جانے اور نشانہ بنائے جانے سے گمراہ نہ ہوں۔ وہ صرف کسی ایک تنظیم نہیں بلکہ تمام اقلیتوں جماعتوں اور سیاسی مخالفت کی ہر آواز کے خلاف متعصبانہ طریقے سے کام کر رہے ہیں۔
ایک دوسری قرارداد میں، پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی این ای سی نے مرکزی حکومت سے متنازعہ، کارپوریٹ کے حامی اور کسان مخالف قوانین کو فوری طور پر واپس لینے کی اپیل کی ہے اور یہ یاددہانی کرائی ہے کہ موجودہ وقت میں اپنائے گئے ظالمانہ طریقوں سے سماج اور خود حکومت کی صورتحال مزید بدتر ہی ہوگی۔
اجلاس نے تنظیم کی تمام یونٹوں، ممبران و کارکنان سے 17 فروری کے دن منائے جانے والے پاپولر فرنٹ ڈے اور ملک بھر میں اس سے متعلق جاری مہمات میں شریک ہونے کی اپیل کی ہے۔ اس سلسلے میں مختلف ریاستوں میں ہینڈبل کی تقسیم، گھر گھر ملاقات، اجتماع عام، ریلی اور یونٹی مارچ وغیرہ جیسے مختلف پروگراموں کا انعقاد کیا جائے گا۔ سال 2007 میں اسی روز، ملتے جلتے مقاصد کے ساتھ کام کرنے والی مختلف ریاستی تنظیموں کے انضمام کے بعد ایک قومی تحریک کے طو رپر پاپولر فرنٹ آف انڈیا کا اعلان کیا گیا تھا۔
چیئرمین اوایم اے سلام نے اجلاس کی صدارت کی اور جنرل سکریٹری انیس احمد نے رپورٹ پیش کی۔