پٹنہ/کویت,14ستمبر (مسرت نیوز)معروف سائنٹسٹ اور کویت یونی ورسٹی کے استاد ڈاکٹر مرزا عمیر بیگ نے کویت میں بزمِ صدف کی شاخ کے قیام کو ایک نیک فال بتاتے ہوئے کہا کہ یو ں تو ادبی انجمنیں قائم ہو تی رہتی ہیں اور کچھ دنو ں کے بعد وہ بند بھی ہو جاتی ہیں مگر بزمِ صدف جیسے ایک معتبر اور شہرت یافتہ انجمن نے کویت میں اپنی شاخ قائم کرنے کا جو فیصلہ کیا، اس سے ہمارا حوصلہ بڑھا ہے۔انہوں نے یہ بات جلال عظیم آبادی کی صدارت میں بزم صدف کویت شاخ کے تاسیسی پروگرام میں یہ بات کہی۔
انھوں نے بتا یا کہ انفرادی طور پر ہم سب کچھ نہ کچھ کرتے ہی رہتے ہیں مگر بزمِ صدف کے پلیٹ فارم سے زیادہ موثر طریقے سے اور بڑے اہتمام کے ساتھ ہم اپنی تقریبات بر پا کر سکتے ہیں۔جتنے بڑے کام ہو تے ہیں، سب مل جل کر اور اجتماعی طور پر انجام دیے جاتے ہیں۔انھوں نے اس بات کی توقع کا اظہار کیا کہ بزم صدف کی کویت ٹیم محنت کر کے اپنے ملک اور اس انجمن کے وقار کو بحال رکھے گی۔
تقریب میں مہمانِ ذی وقار کی حیثیت سے دہلی یونی ورسٹی کے صدر شعبہئ اردو پروفیسر ارتضٰی کریم نے بزمِ صدف کی روز بہ روز ترقی کو یاد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیاکہ تنظیمی سطح پر بزمِ صدف کی ترقی سے انھیں خوشی حاصل ہو تی ہے۔انہوں نے کہا کہ شہاب الدین جنون کے ساتھ کام کرتے ہیں اور جہاں جنون ہوتا ہے وہاں کامیابی لازمی ملتی ہے۔انہوں نے کہاکہ جب تک ہم خشوع و خضوع کے ساتھ کام نہیں کریں گے اس وقت تک اردو کا فروغ ممکن نہیں ہے۔
بزمِ صدف کے سر پرستِ اعلی محمد صبیح بخاری نے گذشتہ برسوں میں بزمِ صدف کی رنگا رنگ سر گرمیوں پر اطمنان کا اظہار کرتے ہوئے یہ بات کہی کہ بزمِ صدف روز سنگ ہائے میل قائم کر رہی ہے۔انھوں نے دعا دی کہ اسے اور آگے بڑھنے کاخداموقع عنایت کرے۔انہوں نے کہاکہ میں اردو کا ادیب یا لکھاری تو نہیں ہوں لیکن میں اردو سے محبت ہے اور کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا۔
بزمِ صدف کے چیر مین شہاب الدین احمد نے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے خطاب کر تے ہوئے بزمِ صدف کے اغراض و مقاصد پہ روشنی ڈالی۔انھوں نے بتایا کہ بزمِ صدف ادبی اجارہ داریوں کے خلاف ایک آواز ہے۔انھوں نے گذشتہ برسوں میں بزمِ صدف کی طرف سے شایع شدہ کتا بوں اور رسالہ صدف یا مختلف سیمیناروں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے اس با ت کا اعلان کیاکہ آئندہ ماہ میں بزمِ صدف اپنا خواتین ونگ بنا رہی ہے اور عالمی سطح پریہ ادبی انجمن اب تشکیل کے آخری مراحل میں ہے جس سے بزمِ صدف کی کارکردگی کو ایک نیا افق قائم ہوگا۔
تاسیسی پروگرام سے افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے بزمِ صدف کے ڈائریکٹر پروفیسر صفدرا مام قادری نے آغاز سے اب تک بزمِ صدف کی علمی و ادبی کار کردگیوں پر روشی ڈالی۔انھوں نے بتایا کہ وبا کے اثرات کی جاں سوزی کے مرحلے میں بزمِ صدف انٹرنیشنل کی طرف سے ہر مہینے ایک بڑے ادبی پروگرام کی بنیاد رکھنے کا مقصد اچھی شاعری سننااور تبادلہئ خیالات کا ماحول پیدا کر کے اس خوف سے نکلنے کی ایک کوشش کرنا ہے۔اسی وجہ سے بزمِ صدف ہر مہینے ایک عالمی آن لائن پروگرام کا انعقاد کر رہی ہے۔
پروگرام کی نظامت کرتے ہوئے کویت کے مشہور شاعر مسعود حساس نے کہاکہ کئی تنظیموں کو لیکر ساتھ چلنا اور ان کے مشوروں کو احترام عطا کرنابزم صدف کو ممتاز بناتا ہے۔کویت میں اس تنظیم کی آمد بہار کے جھونکے کی مانند ہے اور ہم اسے خوش آمدید کہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ تنظیم ادب کی راہ سے رفاہ عام کے میدان میں اتری اور وہاں ایک چھاپ چھوڑی اور رفاہ عامہ کے میدان سے ادب کے میدان میں آنے والوں کے لئے مشعل راہ بن گئی۔
یو این ؎آئی سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی عابد انور نے بزم صدف کو تنگ نظری کے دور میں وسعت ظرفی کی مثال دیتے ہوئے کہاکہ جس طرح اس تنظیم نے مختلف ممالک اور مختلف شعبہائے حیات سے تعلق رکھنے والے شخص کو جمع کیا ہے یہ ان کی فراخ دلی اور وسعت ظرفی کی علامت ہے۔ ساتھ انہوں نے شعراء ادبا سے اپیل کی کہ وہ پیش آنے والے واقعات اور حالات کو اپنی تخلیق میں جگہ دیں۔
کویت سے تعلق رکھنے والے معروف قانون داں رانا اعجاز سہیل نے کویت میں بزمِ صدف کی ادبی سرگرمیوں کے آغاز کو لائقِ ستائش بتایااور محمد حسین آزاد کی اصطلاح میں یہ پیشین گوئی کی کہ اس عالمی انجمن سے جڑ کو کویت کے ادیب اور شاعر بقائے دوام کے دربار میں جگہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔پاکستان سے تعلق رکھنے والے جناب جعفر صمدانی نے کویت کے ادیبوں شاعروں کے لیے بزمِ صدف کو ایک پیغامِ مسرت کہا اور یہ کہا کہ ہم ایک بڑے ادبی خاندان کا حصہ ہو نے جا رہے ہیں۔کویت کی بزرگ شاعرہ محترمہ شاہ جہاں جعفری حجاب نے بزمِ صدف کی مرکزی ٹیم سے اس بات کی گزارش کی کہ کویت اور دوسری جگہوں پر ایسے بہت سارے ادیب اور شاعر ہیں جن کی کتابیں وسائل کی کمی کے سبب نہیں شائع ہو پاتی ہیں۔اس لیے بزمِ صدف کو ایسے لوگوں کی معاونت کرنی چاہیے۔مشہور شاعر عامر قدوائی نے اس تاسیسی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے بزمِ صدف کی ادبی اور سماجی خدمات کی تعریف کی۔انھوں نے کہا کہ مجھے یہ معلوم ہو ا کہ وبائی مشکلات میں بزمِ صدف نے اپنے ارکان اور معاونین سے مدد لے کر ہزاروں لوگوں کی اس وبا کے دوران مدد کی۔ ادب کے ساتھ یہ سماجی خدمت بے حد قیمتی ہے اور میں اس کی قدر کر تا ہوں۔
اس پروگرام کی نظامت کویت شاخ کے صدر اور مشہور شاعر مسعود حساس نے کی اور تقریب کی صدارت بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے بزرگ شاعر جلال عظیم آبادی نے کی۔تاسیسی پروگرام کے بعد جو مشاعرہ منعقد ہو ا، اس میں ایوب خاں نیزہ،نسیم زاہد،مسعود حساس،عامر قدوائی، شاہ جہاں جعفری حجاب، عادل مظفر پوری (سعودی عرب)،ندیم ظفر جیلانی(قطر)، ثروت زہرہ(دوبئی)،احمد اشفاق(قطر)،ظفرامام (ہندستان)،پرویز مظفر (برطانیہ)،عباس تابش(پاکستان)،صفدر امام قادری (ہندستان)،ضامن جعفری(کینیڈا) اور جلال عظیم آبادی(بنگلہ دیش) شامل ہو ئے۔
واضح رہے کہ بزم صدم کویت شاخ کے قیام کے بعدیہ پہلا پروگرام تھا، جس کے صدر مسعودحساس بنائے گئے ہیں۔