Masarrat
Masarrat Urdu

اردو زبان کی لازمیت پر کس پر یقین کیا جائے؟

Thumb

 

بہار کے محکمہ تعلیم کے ڈپٹی سکریٹری کے مکتوب  نمبر 799مورخہ    15.05.2020  جس میں اردو زبان و تعلیم کودرجہ میٹرک میں اختیاری مضمون بنا دیا گیا تھا کے سلسلے میں ریاست کے ذی وقار شخصیات نے برہمی کا اظہار کیا اور کئی حضرات نے، جن میں جناب غلام غوث (ایم ایل سی)، عبدالقیوم انصاری(چیر مین،مدرسہ بورڈ)،ابو لکلام قاسمی صاحبان خاص ہیں بالمشافہ ملاقات کر کے اردو زبان کو لازمی زبان سے ہٹا کر اختیاری مضمون کر دینے کے سلسلے میں وزیر تعلیم سے خصوصی طور پر اس امر کی طرف توجہ دلائی اور وزیر موصوف نے ان سب کو یقین دلایا کہ وہ اس معاملے میں نہ صرف دلچسپی لیں گے بلکہ دوسرا سرکولر جاری کروائیں گے لیکن 27.08.2020 کوجو سرکولر محکمہ تعلیم کے ایڈیشنل سکریٹری اور ڈائریکٹر سکنڈری ایجوکیشن، جناب گریور دیال سنگھ نے جاری کیا ہے اس میں اردو کو بحال نہیں کیا گیا ہے بلکہ مشروط کر دیا گیا ہے کہ جب چالیس طلبا ہوں گے تب اردو ٹیچر اُس اسکول میں طعینات کئے جائں گے۔شایدحکومت نے اور سرکار کے افسر نے ایسا  اس لئے کیا ہے کہ اقلیت کے لوگ اس کی پیچیدگی کو نہیں سمجھ پائیں گے اور مطمئن ہو جائیں گے۔اگر یہ مکتوب بھی گزشتہ مکتوب کی طرح نافذ کر دیا گیا جس کا یقین ہے پھر اردو کے طلبا کی تعلیم کی وہی حیثیت رہ جائے گی جو حیثیت  مورخہ 15/ 5/ 2020 کے سرکولر سے پیدا ہوئی ہے۔ایک ادنیٰ ذہن کا بھی انسان سمجھ جائے گا کہ پرانی ہی بات کو ایک بڑے افسر نے نافذ کر نے کے لئے اپنی مہر ثبت کر دی ہے۔میرا ایک سوال یہ ہے کہ اگر کسی اسکول میں ۹۳/ لڑکے اردو پڑھنے والے ہوں گے وہ کیا اردو کے معلم کے بغیر اردو پڑھیں گے؟اِس وقت کئی سکنڈری اسکولوں میں اردو پڑھنے والے طلبا کی تعداد طے کی گئی تعداد سے کئی گنا زیادہ ہے جہاں اردو کیا دوسرے مضامین کے بھی ٹیچر نہیں ہیں۔اس لئے میں جناب نیتیش کمار،وزیر اعلٰی، بہار سے گزارش کرتا ہوں کہ اِس مکتوب کو فوراً رد کیا جائے اور اردو کو لازمی مضمون میں شامل کر کے اردو کو جائز حق دیا جائے اور ریاست میں اِس زبان کی لازمیت ختم کئے جانے سے جو بے چینی پھیل رہی ہے اُس کا خاتمہ کیا جائے۔
9835666622     

 

Ads