آج یہاں آسٹریلیا نے کل کے آٹھ وکٹ پر 326 رن سے آگے کھیلناشروع کیا۔ صبح کے سیشن میں آسٹریلیا کا نواں وکٹ 348 کے اسکور پر مچل اسٹارک (54) کی صورت میں گرا۔ جوفرا آرچر نے 92ویں اوور کی پہلی گیند پر ناتھن لیون (9) کو ایل بی ڈبلیو کرکے آسٹریلیا کی اننگ ختم کردی۔ انگلینڈ کی جانب سے جوفرا آرچر نے پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ برائیڈن کارس اور ول جیکس کو دودو وکٹ ملے۔ جوش ٹنگ نے ایک بلے باز کو آؤٹ کیا۔
اس کے بعد بلے بازی کرنے اتری انگلینڈ کی شروعات خراب رہی اور اس نے 71 پر چار وکٹیں گنوا دیں۔ جیک کرولی (9)، اولی پوپ (تین)، بین ڈکٹ (29) اور جو روٹ (19) رن بناکر آؤٹ ہوئے۔ ہیری بروک اور کپتان بین اسٹوکس نے اننگ کو سنبھالا اور تیزی سے رن بھی بنائے۔ نصف سنچری کے قریب پہنچنے والے ہیری بروک کو37ویں اوور میں کیمرون گرین نے آؤٹ کردیا۔ ہیری بروک نے 63 گیندوں میں دو چوکے اور ایک چھکا لگا کر 45 رنز بنائے۔ جیمی اسمتھ (22)، ول جیکس (چھ)، اور برائیڈن کارس بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹ گئے۔ 168 رنز پر آٹھ وکٹیں گرنے کے بعد بلے بازی کرنے آئے جوفرا آرچر نے اسٹوکس کے ساتھ مورچہ سنبھالا۔ بین اسٹوکس نے 151 گیندوں کا سامنا کیا اور چار گھنٹے سے زائد بیٹنگ کرتے ہوئے ناقابل شکست 45 رنز بنائے، لیکن کپتان کو میدان پر زیادہ ساتھ نہیں ملا۔ دن کا کھیل ختم ہونے کے وقت انگلینڈ نے آٹھ وکٹ پر 213 رن بنالیے ہیں۔ بین اسٹوکس (45 ناٹ آؤٹ) اور جوفرا آرچر (30 ناٹ آؤٹ) کریز پر موجود ہیں۔ آسٹریلیا کی جانب سے پیٹ کمنز نے تین وکٹیں حاصل کیں۔ اسکاٹ بولنڈ اور نیتھن لیون کو دو دو وکٹ ملے۔ کیمرون گرین نے ایک بلے باز کو آؤٹ کیا۔
میچ کے دوران سنیکو پر بھی کافی ہنگامہ ہوا، دونوں ٹیموں نے ٹیکنالوجی کے حوالے سے اپنی مایوسی کو واضح کیا۔ انگلینڈ تیسرے امپائر کرس گیفانی سے ناراض تھا، جنہوں نے پہلے دن الیکس کیری کے آؤٹ نہ ہونے کے تنازع کے بعد، ریئل ٹائم سنیکومیٹر ثبوت کی بنیاد پر جیمی اسمتھ کو کمنز کی گیندپر کیچ آؤٹ دیا تھا۔ اسمتھ کچھ دیر پہلے ہی عجیب و غریب انداز میں آؤٹ ہونے سے بچے تھے، گیفانی کا فیصلہ تھا کہ گیند ان کے ہیلمٹ سے ٹکرائی تھی، جب کہ ٹی وی امیجز سے لگ رہاتھا کہ گیند دستانے سے لگی تھی، جیسا کہ آسٹریلیا نے کہا تھا (حالانکہ گیند سلپ پر عثمان خواجہ تک پہنچی تھی یا نہیں، یہ ایک علیحدہ معاملہ تھا)۔ جو روٹ کو بھی نئی زندگی ملی، گیفانی کو یقین تھا کہ پیڈ پر لگا اندرونی کنارہ سیدھا کیری کے دستانے میں گیا تھا۔ ان سب سے اس بات پر کوئی فرق نہیں پڑا کہ انگلینڈ نے ایڈیلیڈ میں 40 ڈگری سیلسیس کے قریب درجہ حرارت میں ایک مرتبہ پھر کمزور بلے بازی سے اپنی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔
