Masarrat
Masarrat Urdu

ریکھاشرما جیسی خواتین مخالف نظریہ رکھنے والی خاتون کی خواتین کمیشن میں کوئی جگہ نہیں ہونی چاہئے۔ ارجمن بانو

Thumb

 

نئی دہلی، 26اکتوبر (مسرت نیوز) قومی خواتین کمیشن کی چیرپرسن محترمہ ریکھا شرما کی حالیہ دنوں میں لوجہاد سے متعلق بیان دینے اور خواتین کے بارے میں قابل اعتراض ٹوئیٹ کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی نیشنل مہیلا کانگریس کی دہلی یونٹ کی صدر محترمہ ارجمن بانو (عرف روحی سلیم) نے کہا کہ خواتین مخالف نظریہ رکھنے والی خاتون کی خواتین کمیشن میں کوئی جگہ نہیں ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہاکہ حالیہ دنوں نے محترمہ ریکھا شرما نے مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری سے ملاقات کی تھی اور جاری بیان میں مہاراشٹر میں مبینہ طور پر لوجہاد کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ کچھ عرصہ پارلیمنٹ میں کہا گیا تھا لو جہاد کوئی اصطلاح نہیں ہے اور کیرالہ مبینہ طور پر اٹھنے والے لو جہاد کے واقعات کی بھی ہوا نکل چکی ہے اور وہاں کی حکومت نے صاف طور پر کہا ہے کہ وہاں ایسی کوئی بات نہیں ہے اور ڈاکٹر ہادیہ کا معاملہ اس کی بین مثال ہے۔انہوں نے کہاکہ اس کے باوجود محترمہ ریکھا شرما لوجہاد کے بارے میں بات کرنا ایک خاص پارٹی کی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے مترادف ہے اور انہوں نے اس طرح کا بیان دیکر خواتین کمیشن کا نہ صرف توہین کی ہے بلکہ اس کا مذاق بھی اڑایا ہے۔
محترمہ ارجمن بانو نے کہاکہ محترمہ ریکھا شرما کا اس طرح کا بیان کوئی نیا نہیں ہے۔وہ 2010سے مسلسل اس طرح کی خواتین مخالف کی ٹوئیٹ  کرتی آرہی ہیں اور جب چاروں سے ان کے خلاف مہم چلنے لگی اور سوشل میڈیا ان کے استعفی دینے کی مانگ بڑھنے لگی توانہوں نے بیان جاری کیا کہ ان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ہیک ہوگیا تھا۔ ایک دو بار ہیک ہوسکتا ہے لیکن 2010سے مسلسل ہیک نہیں ہوسکتا۔


این سی پی لیڈر محترمہ ارجمن نے نے کہاکہ خواتین کے تئیں ایسی سوچ رکھنے والی خاتون کی خواتین کمیشن میں کوئی گنجائش نہیں ہے اور انہیں فوراً باہر کا راستہ دکھانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ پرینکا گاندھی تک کو انہوں نے نہیں بخشا اور خواتین مخالف ٹوئٹ مسلسل کرتی رہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ محترمہ ریکھا شرما اس طرح کی ذہنیت رکھتی ہیں تو وہ خواتین کی فلاح بہبود اور ان کے مسائل کو کیسے حل کرسکتی ہیں۔اس لئے انہیں فوراً استعفی دے دینا چاہئے اور اگر وہ استعفی نہیں دیتی ہیں اور انہیں برخاست کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ خاتون ہی کسی خاتون کے خلاف اس طرح ٹوئیٹ کرے گی اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔ قومی خواتین میں کام کرنے والی تمام خواتین نے اپنے وقار کا خیال رکھا تھا اور خواتین کے خلاف ہونے والے تبصرے پر سخت ایکشن لیتی تھیں لیکن اب تو خود چیرپرسن ہی خواتین کے خلاف تبصرہ کرنے میں پیش پیش ہیں۔

 

Ads