محترمہ مرمو نے آج یہاں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر خواتین اور بچوں کی بہبود کی وزارت کی طرف سے 'خواتین کی طاقت سے ترقی یافتہ ہندوستان' کے موضوع پر منعقدہ ایک قومی کانفرنس کا افتتاح کیا۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ دن خواتین کی کامیابیوں کو عزت دینے، ان کے حقوق کے بارے میں بیداری پیدا کرنے اور صنفی مساوات کے فروغ کے لیے خود کو وقف کرنے کا موقع ہے۔ انہوں نے کہا ’’آج ہم خواتین کا عالمی دن منا رہے ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ اس عرصے کے دوران خواتین کی برادری نے بے مثال ترقی کی ہے۔ وہ اپنی زندگی کے سفر کو اس ترقی کا حصہ سمجھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اڈیشہ کے ایک عام خاندان اور پسماندہ علاقے میں پیدا ہونے سے لے کر راشٹرپتی بھون تک کا ان کا سفر ہندوستانی معاشرے میں خواتین کے لیے مساوی مواقع اور سماجی انصاف کی کہانی ہے۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ ترقی یافتہ ہندوستان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے ضروری ہے کہ لڑکیوں کو ترقی کے لیے بہتر ماحول ملے۔ انہیں ایسا ماحول ملنا چاہیے جہاں وہ بغیر کسی دباؤ اور خوف کے اپنی زندگی کے بارے میں آزادانہ فیصلے کر سکیں۔ ہمیں ایک ایسا مثالی معاشرہ بنانا ہے، جہاں کوئی بیٹی یا بہن کہیں جانے یا اکیلے رہنے سے نہ ڈرے۔‘‘
محترمہ مرمو نے کہا کہ خواتین کے تئیں احترام کا احساس ہی خوف سے پاک سماجی ماحول پیدا کرے گا۔ ایسے ماحول میں لڑکیوں کو جو اعتماد ملے گا وہ ملک کو نئی بلندیوں پر لے جائے گا۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہم نے جب بھی خواتین کی صلاحیتوں کو سراہا ہے انہیں کبھی مایوس نہیں کیا۔ سروجنی نائیڈو، راج کماری امرت کور، سوچیتا کرپلانی اور ہنسابین مہتا جیسی شخصیات کی شراکت کو فراموش نہیں کیا جا سکتا جو دستور ساز اسمبلی کی رکن تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی بہت سی مثالیں ہیں جہاں خواتین نے اپنی ذہانت، علم اور دانش کے بل بوتے پر نہ صرف شہرت کمائی اور اعلیٰ مقام حاصل کیا بلکہ ملک اور معاشرے کا وقار بھی بڑھایا۔ سائنس ہو، کھیل ہو، سیاست ہو یا سماجی خدمت، خواتین نے تمام شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا احترام کیا ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ جیسے ہی ہندوستان دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی طرف بڑھ رہا ہے، ملک کی افرادی قوت میں خواتین کی شرکت میں تیزی سے اضافہ ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ افرادی قوت میں خواتین کی کم شرکت کی ایک وجہ، نہ صرف ہندوستان میں بلکہ دیگر ممالک میں بھی، یہ تصور ہے کہ خواتین بچوں کی دیکھ بھال کے لیے چھٹی لیں گی یا کام پر کم توجہ د یں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سوچ درست نہیں ہے۔ ہمیں اپنے آپ سے سوال کرنا ہوگا کہ کیا بچوں کے تئیں معاشرے کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ؟ ہم سب جانتے ہیں کہ خاندان میں پہلی استاد ماں ہوتی ہے۔ اگر ماں بچوں کی دیکھ بھال کے لیے چھٹی لیتی ہے تو اس کی کوششیں بھی معاشرے کی فلاح و بہبود کے لیے ہوتی ہیں۔ ایک ماں اپنی کوششوں سے اپنے بچے کو ایک مثالی شہری بنا سکتی ہے۔
محترمہ مرمو نے کہا کہ ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر صرف خود انحصاری، خود اعتمادی، خود مختار اور بااختیار خواتین کی طاقت پر کی جا سکتی ہے۔ ترقی یافتہ ہندوستان کی قرارداد سب کی قرارداد ہے، جسے سب کو مل کر پورا کرنا ہے۔ اس لیے مردوں کو خواتین کو مضبوط، بااختیار اور خود انحصار بنانے کے لیے ہر قدم پر سپورٹ کرنا چاہیے۔ خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنی زندگی میں پورے اعتماد، لگن اور محنت کے ساتھ آگے بڑھیں اور ملک اور معاشرے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔