ہفتہ کو ہونے والے 70 رکنی دہلی اسمبلی انتخابات کے ووٹوں کی گنتی میں بی جے پی بڑی اکثریت کی جانب گامزن ہے۔ حکمراں آپ کے سربراہ اروند کیجریوال نے اپنی پارٹی کی شکست قبول کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ عوام کا فیصلہ قبول کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ دہلی میں بی جے پی کی جیت ترقی اور اچھی حکمرانی کی جیت ہے۔ کانگریس کی سینئر لیڈر پرینکا گاندھی نے کہا ہے کہ دہلی کے لوگوں نے تبدیلی کو ووٹ دیا ہے۔
ہندوستانی سیاست میں ایک نئے تجربے کے ساتھ تقریباً 12 سال قبل اقتدار میں آنے والے آپ لیڈر مسٹر کیجریوال نئی دہلی اسمبلی سیٹ سے الیکشن ہار گئے ہیں اور ان کے قریبی ساتھی منیش سسودیا جنگ پورہ سیٹ سے ہار گئے ہیں۔
کانگریس، جو دہلی کے سیاسی افق پر آپ کے ابھرنے سے پہلے تقریباً 15 سال تک اقتدار میں تھی، مسلسل تیسری بار اسمبلی انتخابات میں اپنا کھاتہ کھولنے میں ناکام رہی ہے۔
دہلی میں 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنی کارکردگی کو جاری رکھتے ہوئے، بی جے پی نے قومی راجدھانی کے تمام علاقوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور اس کے ووٹ شیئر میں تقریباً 10 فیصد اضافہ کیا ہے۔ بی جے پی نے دہلی کے نتائج کو ’مودی کی ضمانت پر دہلی کے لوگوں کا بھروسہ‘ قرار دیا ہے۔
کانگریس کو شکست دے کر تقریباً 12 سال قبل اقتدار میں آنے والی آپ 20 سے 25 سیٹوں تک محدود دکھائی دے رہی ہے۔
دہلی میں اس وقت کی وزیر اعلیٰ سشما سوراج کی قیادت میں بی جے پی آخری بار اقتدار میں تھی۔ 1998 کے انتخابات میں کانگریس نے بی جے پی کو طویل عرصے تک اقتدار سے دور رکھا۔ کانگریس نے وزیر اعلیٰ شیلا دکشت کی قیادت میں لگاتار تین بار دہلی میں حکومت چلائی۔ دسمبر 2013 میں، آپ نے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی قیادت میں دہلی میں حکومت بنائی۔
رجحانات کے مطابق اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو 45 سے 50 سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔ ووٹوں کی گنتی کے آغاز سے ہی بی جے پی نے برتری حاصل کی تھی، لیکن سیٹوں پر آپ اور بی جے پی کے درمیان قریبی لڑائی کو دیکھتے ہوئے، جیت اور ہار کا فرق بہت زیادہ تھا۔
سیاسی تجزیہ کاروں نے بھی آپ کی شکست میں کانگریس کا رول دیکھنا شروع کر دیا ہے۔ لیکن اس سلسلے میں کانگریس کی ترجمان سپریا شرینیت نے کہا ’’عام آدمی پارٹی کو فتح دلانا کانگریس کی ذمہ داری نہیں ہے ۔ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ’’اور لڑو آپس میں ‘‘۔
بی جے پی کے دہلی ریاستی دفتر میں کارکنوں نےہولی سے پہلے ہی ہولی منانا شروع کر دیا ہے، جب کہ عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے دفاتر میں رہنما اور کارکن غائب رہے۔