نئی دہلی/ بنگلور،9جون (عابد انور) ملک کے مسلمان اس وقت تک صحیح معنوں میں ترقی نہیں کرسکتے جب تک وہ اپنے بچوں کو عصری تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم پر یکساں توجہ نہیں دیتے۔ یہ بات اقراء انٹرنیشنل اسکول بنگلورکی ڈائرکٹر نور عائشہ نے اپنے اسکول کی کارکردگی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہاکہ زندگی میں اخلاقی اقدرار کے ساتھ کامیابی و کامرانی کے دینی و دنیوی تعلیم دو پہیے ہیں۔اگر ان میں سے ایک میں بھی کمی ہوگی توزندگی کی گاڑی ڈگمگائے گی اور دنیا وی ترقی ہوگی تو آخرت کی ترقی میں رکاوٹ پید اہوگی اور دین کا محاذ صحیح ہوگا تو دنیا وی طور پر کچھ نہ کچھ کمی رہ جائے گی۔ اس لئے مکمل اور صحیح زندگی کے لئے دونوں تعلیم پر یکساں توجہ دینا لازمی ہے۔
کارڈف میٹرپولی ٹین یونیورسٹی ویلس کی گریجویٹ مسٹر نورعائشہ نے کہاکہ اقراء انٹرنیشنل اسکول بنگلورکا قیام کا مقصد عصری تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم سے نئی نسل کو بہرہ ور کرنا ہے۔ اس لئے یہاں تعلیم حاصل کرنے والے بچے جہاں عصری تعلیم سے آراستہ ہورہے ہیں وہیں دینی تعلیم سے بھی فیضیاب ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میری خواہش تھی کہ ملت کے نونہالوں کے تابناک و روشن مستقبل کے لئے طلباء وطالبات کو عصری علوم کے ساتھ دینی علوم حفظ قرآن کریم اور عربی زبان سے روشناس کرایا جائے۔
انہوں نے کہاکہ اقراء انٹرنیشنل اسکول بنگلور نے اس مقصد کے لئے قدم آگے بڑھادیا ہے اور نتیجے بھی آنے شروع ہوگئے ہیں اور اس اسکول کے قیال کے قلیل مدت میں دو طلباء نے آٹھویں جماعت تک اسکولی تعلیم کے ساتھ قرآن کریم کا حفظ بھی مکمل کیا ہے۔ گریڈ آٹھ کے دو طالب علم عزیزم حافظ محمد عمر اور عزیزم حافظ محمد عقیل نے عصری علوم کے IGCSE Syllabus۔کے ساتھ ساتھ حفظ قرآن کریم مکمل کیا ہے اور دونوں نے نماز تراویح پڑھانے کا بھی شرف حاصل کیا ہے اور نہایت ہی قلیل مدت میں اپنے دیرینہ خواب کو حقیقت میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہوئے۔اسی کے ساتھ انہوں نے کہاکہ جو بچہ حفظ کرلیتا ہے اس کا ذہن کشادہ ہوتا ہے اوروہ کچھ بھی کرسکتا ہے۔
محترمہ نور عائشہ نے کہاکہ اس اسکول کے طلبہ نہ صرف انگریزی زبان بولتے ہیں بلکہ عربی زبان بھی بولتے ہیں اور تمام طلبہ کو ڈیجٹل اور جدید طریقے سے تعلیم دی جاتی ہے جس میں بستہ کا بوجھ نہیں ہوتا ہے۔ ڈیسک ٹاپ، نوٹ بک، اسمارٹ کلاسیز کے ساتھ انہیں آن لائن کلاسیز کی سہولت فراہم کی جاتی ہے جس کی وجہ سے بچے دیگر اسکول کے مقابلے زیادہ سمجھ پاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے عزم و پختہ ارادہ کے ساتھ دینی اور عصری علوم کی پیاس کو ایک ساتھ بوجھانے کا بیڑہ جو اٹھایا ہے کہ ایک بچہ حافظ کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر،انجینیر، سائنس داں بھی بن سکے۔اس کامیابی کے لئے اقراء انٹرنیشنل اسکول بنگلور کے ذمہ داران،اساتذہ واور طلبہ مبارک بادی کے مستحق ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے اس مفروضہ کو غلط قرار دے دیا ہے کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ نقاب ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے اور باپردہ خواتین کچھ نہیں کرسکتیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں ساری مسلم خواتین پردے میں رہ کر تعلیمی خدمات انجام دیتی ہیں اور ہمارا اسٹاف خواتین پر مشتمل ہے۔انہوں نے کہاکہ میں خود بھی پردہ میں رہتی ہوں اور جدید تعلیم یافتہ بزنس گریجویٹ ہوں لیکن میں کہیں بھی پردہ کو اپنی ترقی کی راہ میں میں حائل نہیں پاتی۔
واضح رہے کہ محترمہ نور عائشہ کو تعلیمی میدان میں نئے طریقے سے خدمات انجام دینے کے لئے متعدد ایوارڈ مل چکے ہیں۔ پاکستانی ہائی کمشنر مسٹر عبدالباسط اور اردو اکیڈمی کے وائس چیرمین ماجد دیوبندی کے ہاتھوں فخر وطن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یہ ایوارڈ انہیں تنظیم علمائے حق نئی دہلی کی طرف سے دیا گیا۔جدید اور سائنٹفک تعلیمی خدمات کے اعتراف میں اقرا انٹر نیشنل اسکول بنگلور کی منیجنگ ڈائرکٹر اور پرنسپل محترمہ نور عائشہ کو ’راشٹریہ شکشا رتن ایوارڈ رکن پارلیمان ڈیفنس کنسلٹیٹو کمیٹی کے چیرمین بی بھٹاچاریہ اور اینٹی ٹررسٹ فرنٹ کے چیرمین منندر سنگھ بٹا و دیگر کے ہاتھوں سے نئی دہلی میں نوازا گیا۔یہ ایوارڈ انڈین سوسائٹی فور انڈسٹری انٹلیکچول ڈیولپمنٹ کی طرف سے دیا گیا۔اسی کے ساتھ انہیں ’راشٹریہ شکشا ایوارڈ‘ سے نوازا گیاجو فلم اداکارہ اور اراکین پارلیمنٹ کے ہاتھوں دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ تعلیم. اور سماجی میدان میں نمایاں کارکردگی کے لئے متعدد ایوارڈ مل چکے ہیں۔