Masarrat
Masarrat Urdu

شاہین باغ تحریک نے پوری دنیا کو متاثر کیا۔ ڈاکٹر ادت راج

Thumb

 

نئی دہلی، 28 ستمبر (عابد انور۔ مسرت نیوز) قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ خاتو ن مظاہرین نے اپنے منفرد طرز مظاہرے سے نہ صرف پورے ہندوستان کو بلکہ پوری دنیا کو متاثر کیا ہے۔ یہ بات سابق رکن پارلیمنٹ اور کانگریس کے سینئر ادت راج نے دبنگ دادی بلقیس بانوں کے لئے منعقدہ ایک تقریب میں شاہین باغ مظاہرے حصہ لینے والوں کو سرٹی فیکٹ تقسیم کرتے ہوئے کہی۔
آر قیو سوشل ویلفیئر ٹرسٹ کے زیر اہتمام منعقدہ اس تقریب میں انہوں نے کہاکہ شاہین خواتین نے اچھی مثال پیش کی ہے اور اس کی سب سے بڑی خوبصورتی یہ ہے کہ مسلم خواتین اس مظاہرے میں شامل ہوئیں ورنہ اس سے قبل وہ اس طرح کے مظاہرے میں وہ شامل نہیں ہوتی تھیں، شاہین باغ نے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے اور اس تحریک کی گونج نہ صرف ہندوستان میں بلکہ پوری دنیا میں سنی گئی اور دنیا کو متاثر کیا۔انہوں نے شاہین باغ خاتون مظاہرین کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ جس طرح انہوں نے پرامن مظاہرہ کیا اس طرح کا مظاہرہ ہر جگہ ہونی چاہئے اور اس وقت ملک کی صورت حال نازک ہے، کسان کا معاملہ ہے، انسانی حقوق کا معاملہ ہے، سب کو حقوق کے لئے لڑنا چاہئے۔ 


شاہین باغ کے پیغام کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا کہ مسٹر ادت راج نے کہاکہ اس کا پیغام یہی ہے کہ ناانصافی کہیں بھی ہو اس کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہئے اور اپنے حقوق کے لئے لڑنا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ شاہین باغ کے طرز پر ہر جگہ تحریک چلنی چاہئے خواہ معاملہ کچھ بھی ہو، شاہین باغ نے ایک نظیر پیش کیا ہے۔ اس کے علاوہ شاہین باغ نے اس مفروضہ کو بھی مسترد کردیا ہے کہ عورتیں کچھ نہیں کرسکتیں اور اس مفروضے کو بھی ختم کیا ہے جو یہ سمجھتے تھے کہ مسلم خواتین کچن تک ہی محدود رہتی ہیں۔ 


اس موقع ڈاکٹر ادت راج کے ہاتھوں شاہین باغ تحریک میں حصہ لینے والی مسلم اور غیر مسلم خواتین کو، کورکرنے والے صحافیوں اور سماجی کارکنوں کو کورونا واریرس کے سرٹی فیکٹ سے بھی نوازا کیوں کہ ان لوگوں لاک ڈاؤن کے دوران سماجی کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ سرٹی فیکٹ سے نوازے جانے والوں میں، سماجی کارکن ملکہ، نصرت آراء، شہلا خاں، امینہ شیروانی، ٹیمپٹیشن کی ٹیم، صحافی عابد انور اور دیگر صحافی اور  خواتین شامل تھیں۔
آر قیو سوشل ویلفیئر ٹرسٹ کی بانی چیرپرسن کنیز فاطمہ نے کہاکہ اس اعزاز کے ذریعہ تحریک میں حصہ لینے والوں کی حوصلہ افزائی کرنے کا مقصد اس تحریک کی روح کو برقرار رکھنا ہے۔انہوں نے کہاکہ شاہین باغ ہماری شناخت بن چکاہے۔ انہوں نے کہاکہ دادی بلقیس بانو کو آنا تھا لیکن گھر میں میت کی وجہ سے انہیں باہر جانا پڑا لیکن انہوں نے ویڈیو لائیو سے تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔


دریں اثناء تین زرعی قانون کے خلاف ملک گیر پیمانے پر جاری کسانوں کی تحریک کی حمایت کرنے کے لئے شاہین باغ تحریک سے وابستہ خواتین کی ایک ٹیم کسانوں کی حمایت کرنے کے لئے یہاں راج گھاٹ پر پہنچیں اور ان کے کاز کی حمایت کرتے ہوئے ان کے اظہار یکجہتی کیا۔


شاہین باغ تحریک سے وابستہ ملکہ، نصرت آرا، کرانتی سہگل اور دیگر خواتین نے اس موقع پر کہا کہ ہمیں کسانوں کے درد کا احساس ہے اورہمیں  قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف تکلیف دہ حالات سے گزرناپڑا ہے اور اب یہی کیفیت ہمارے کسان بھائیوں کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس ناانصافی کے خلاف ہمیں مضبوطی کے ساتھ آنا چاہئے اور ہمارے اتحاد میں ہی ہماری کامیابی ہے۔ 
انہوں نے کہاکہ ہمارے کسان بھائی آج پریشان حال ہے اور حکومت کسانوں کی بات سننے کے لئے تیار نہیں ہے جس طرح حکومت نے  قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف تحریک کے دوران ہماری بات نہیں سنی۔ انہوں نے کہاکہ اب وقت آگیا ہے کہ مشترکہ طور پر ناانصافی کے خلاف لڑائی لڑیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ اس حکومت کے رویے سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ وہ غریبوں، دلتوں، اقلیتوں اور کسانوں کے مفادات کی نگہبانی کرنے والی نہیں ہے۔اس لئے سب کو اس کے خلاف سڑکوں پر آنا ہوگا اور حکومت کو بات ماننے کے لئے مجبور کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ کسانوں نے آج راج گھاٹ پر زرعی قانون کے خلاف دھرنا دیا تھا

 

Ads