نئی دہلی/ دوحہ، 28ستمبر (مسرت نیوز) بہار میں اردو کی صورت حال اور ہائی اسکول میں بطور لازمی سبجکیٹ سے نکال کر اختیاری سبجیکٹ بنانے کے بارے میں بزم صدف انٹرنیشنل کے چیرمین شہاب الدین احمد نے بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ اردو کی لزومیت کی سابقہ حیثیت کو بحال کیا جائے۔
گزشتہ روز وزیر اعلی کو لکھے گئے خط میں انہوں نے کہاکہ ”آپ کی توجہ پورے بہار میں اردو کی لزومیت ختم کرنے کے بارے میں جاری عوامی بے چینی کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں۔ محکمہ تعلیم کے دو نوٹی فیکشن سے اردو کی لازمی حیثیت ختم ہورہی ہے جب کہ دیگر زبانوں پر کوئی اثر نہیں پڑ رہا ہے۔ جب کہ بہار میں اردو دوسری زبان ہے۔ اس حیثیت سے اردو کی لازمیت ختم کرنا انصافی ہوگی۔ نئی تعلیمی پالیسی میں بھی مادری زبان میں پڑھانے پر زور دیا گیا ہے۔
آپ کی توجہ محکمہ تعلیم، حکومت بہار کے ذریعہ جاری کردہ نوٹیفیکیشن 799کے ذریعہ مادری زبان کی حیثیت سے بہار کے سکنڈری وہائر سکنڈری اسکولوں میں اردو کی لازمیت کو ختم کردینے کے بعد 28/ اگست کو ہی محکمہ تعلیم نے اسی ضمن میں ایک اور نوٹیفیکیشن 1155جاری کیا،جس میں اردو کی مادری زبان کی حیثیت لازمیت کو تو بحال نہیں کیا گیا البتہ اردو کی تعلیم کے لئے اسکولوں میں 40 بچوں کی قید لگادی گئی سے۔
نئے مانک منڈل (5+1)کے مطابق چھ میں سے پانچ سبجیکٹس میں اساتذہ کی بحالی میں طلباء کی گنتی کی کوئی قید نہیں ہے،لیکن بہار کی دوسری سرکاری زبان اور مادری زبان اردو کے سلسلے میں اساتذہ کی بحالی کے لئے پہلے دس طلباء کی شرط لگانا اور اب چالیس طلباء کے ساتھ مشروط کر نا اردو کے ساتھ کھلی نا انصافی اور اس کو ختم کرنے کی سازش ہے۔
CABEاس کے علاوہ کے 1949 کے فیصلے کے مطابق بچے کی مادری زبان ہی اسکول کے تعلیمی نظام میں اسے پہلی اور لازمی زبان کے طور پر پڑھائی جائے گی۔ حکومتِ ہند نے کبھی اپنے اس فیصلے سے رجوع نہیں کیا ہے، اس لیے، یہ قانونی حیثیت تبدیل نہیں ہوئی ہے اور موجودہ حکم نامہ اس کی خلاف ورزی ہے۔
آپ سے گزارش ہے کہ اردو کی سابقہ حیثیت کو بحال کرنے کی جلد موثر قدم اٹھائیں تاکہ اردو برادری کو اطمینان حاصل ہو۔
واضح رہے کہ بزم صدف نے اس سے پہلے بھی اپنی گزارشات اور بیانات کے ذریعہ وزیر اعلی کی توجہ اس جانب مبذول کی تھی اور بزم صدف اردو کی اس لڑائی کو منطقی انجام تک لڑے گا اور اردو کے تئیں لوگوں میں بیداری پیدا کرنے کے لئے اور مادری زبان کا حق حاصل کرنے کی جدوجہد جاری رکھے گا۔ساتھ ہی انہوں نے اردو کے تمام بہی خواہوں سے گزارش کی کہ اردو کے حق میں اپنی آواز بلند کرنے کے ساتھ ساتھ وہ اردوکو اپنے گھروں اور خاندان میں فروغ دیں۔