Masarrat
Masarrat Urdu

تدبیر سے بگڑی ہوئی تقدیر بنا لے

Thumb

(23 نومبریوم پیدائش کے موقع پر)

ممبئی، 22نومبر (مسرت ڈاٹ کام) گیتا دت ایک منفرد آواز کے ساتھ پیدا ہوئی تھیں ۔ ان کی گائیکی میں جوسوز تھا وہ انہیں پر ختم ہو گیا ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ چار دہائیاں گزر جانے کے باوجود گیتا دت کی آواز مدھم نہیں ہوئی ہے ۔ ان کے بول آج بھی دل میں اتر جاتے ہیں اور سننے والا محو ہو کر رہ جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ گلو کارہ کا درد اپنے اندر بھی محسوس کرتا ہے ۔
گیتا دت 23نومبر1930ء کو فرید پور (اب بنگلہ دیش) میں پیدا ہوئیں۔ان کا اصلی نام گیتا گھوش رائے چودھری تھا۔ان کے والد ویرندر ناتھ گھوش ایک صاحب حیثیت زمیندار خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔40ء کی دہائی میں ان کا خاندان کلکتہ چلا گیا ۔1942ء میں ان کے والدین دوبارہ ممبئی چلے آئے  ۔ اس وقت گیتا کی عمر محض  12 برس تھی ۔ چونکہ گانا بجانا بنگلہ تہذیب و ثقافت کا ایک حصہ ہے ۔ اس لئے انہیں بھی بچپن سے ہی اس کی تعلیم دی گئی ۔ ان کے  استاد ہنومان پرساد نے انہیں فلموں میں گانے کا مشورہ دیا اور انہیں اپنی فلم ’’ بھگت پرہلاد‘‘ 1946 میں ایک گانے کے صرف دو بول گانے کیلئے دیئے جس سے گیتا رائے کا فلموں میں گانے کا آغاز ہوگیا۔ اس کے بعد وہ کچھ چھوٹی چھوٹی فلموں میں بھجن گاتی رہیں ۔ پھر  انہوں نے ملن‘ بھوک‘ ملکہ‘ نیل‘ ساجن‘ شہنائی‘ قسم‘ دل کی رانی‘ مجبور ‘پد منی شہید ‘شبنم مقبول فلموں کیلئے گانے گائے جس کے بعد 1947 ء میں موسیقار ایس ڈی برمن نے انہیں اپنی فلم ’’ دو بھائی ‘‘ میں گانے کی آفر کی ۔ لیکن انہیں شناخت سن 1955 کی ’ دیوداس ‘ اور سن 1957 میں فلم ’ پیاسا ‘ سے ملی ۔ انہوں نے فلم ”پیاسا“ کے جو گانے اپنی پر سوز آواز میں دئے انہیں آج بھی کوئی فراموش نہیں کر پاتاہے ۔ ان کے گائے ہوئے گانے ’ آج سجن موہے انگ لگا لو‘ یا ’ ’ ہم آپ کی آنکھوں ‘ میں بہت ہی مقبول ہوئے ۔ دیو داس کا گانا ’ آن ملو آن ملو ‘ ہر شخص کی زبان پر تھا یا پھر اس سے قبل کا گانا ’ میرا سندر سپنا بیت گیا ‘ فلم  ”دو بھائی “ اور تدبیر سے بگڑی ہوئی تقدیر بنا لو ‘ مقبول عام تھے ۔ دراصل گیتا دت نے ایک منفرد آواز پائی تھی ۔ اس لئے انہوں نے جو بھی گانا گایا اسے ایک نئی طرز دے دی ۔  ’صاحب بی بی اور غلام ‘ میں ان کا گایا ہوا گانا ’ نہ جاﺅ سئیاں چھڑا کے بیاں ، قسم تمہاری میں رو پڑوں گی ، سامع کی آنکھوں میں آنسو لا دیتا ہے یا پھر ’ شرط ‘ فلم کا گانا ’ نہ یہ چاند ہوگا نہ تارے رہیں گے ‘ اور صاحب بی بی غلام ‘ کا گانا ’ پیا ایسو جیا میں سمائے گئیورے ‘ یہ سب ناقابل فراموش گانے ہیں اور یہ گانے جب بھی بجائے جاتے ہیں تو گیتا دت کی کھنکتی ہوئی پر سوز آواز سامع کے ذہن و دل میں اتر جاتی ہے ۔ گیتا دت نے اپنی فنی زندگی میں تقریباً1200 گانے گائے۔
حالانکہ گیتا دت کی ذاتی زندگی بہت اچھی نہیں گزری اس لئے محض 41 برس کی کم عمر میں ہی ان کا انتقال ہو گیا ۔ان کی شادی مشہور ادا کار گرو دت سے 23 مئی سن 1953 کو ہوئی تھی ۔ سن 1964 میں ’گرو دت‘ کی بے حد شراب نوشی کے سبب موت واقع ہو گئی تھی بلکہ کہا تو یہ جاتا ہے کہ انہوں نے ذہنی تناﺅ کے سبب خود کشی کرلی تھی ۔ کیونکہ اس سے قبل بھی وہ دوبار اس طرح کی ناکام کوششیں کر چکے تھے اور ان پر نروس بریک ڈاﺅن کا حملہ ہوتا تھا۔  کیونکہ ان کے معاشی حالات کافی خراب ہو گئے تھے ۔ ان کی موت کے بعد گیتا دت 8 برسوں تک زندہ رہیں ۔ لیکن انہیں بھی حالات کی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا اور 20 جولائی سن 1972 کو لیور سرائیسس کے سبب ان کی ممبئی میں موت ہو گئی ۔گیتا دت نے کئی فلموں میں بھی کام کیا تھا ۔ لیکن انہیں ان کی ریشمی غمناک آواز کی وجہ سے یاد کیا جاتا ہے اور اس آواز کے سہارے انہوں نے سامعین کے لئے بے شمار ناقابل فراموش گیت تخلیق کئے ۔

Ads