مسٹرمودی نے آل انڈیا ریڈیو پر اپنے ماہانہ پروگرام من کی بات میں کہا کہ تمام بچے اپنی مادری زبان آسانی اور جلدی سیکھتے ہیں۔ ملک میں تقریباً بیس ہزار زبانیں اور بولیاں ہیں اور یہ سب کسی نہ کسی کی تو مادری زبان ہی ہیں۔ کچھ زبانیں ایسی بھی ہیں جن کے استعمال کرنے والوں کی تعداد بہت کم ہے لیکن آج ان زبانوں کے تحفظ کے لیے انوکھی کوششیں کی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسی ہی ایک زبان 'سنتھالی' زبان ہے۔ ڈیجیٹل اختراع کی مدد سے ’سنتھالی‘ کو ایک نئی شناخت دینے کے لیے ایک مہم شروع کی گئی ہے۔ ’سنتھالی‘ ملک کی کئی ریاستوں میں رہنے والے سنتھال قبائلی برادری کے لوگ بولتے ہیں۔ ہندوستان کے علاوہ، سنتھالی بولنے والے قبائلی برادریاں بنگلہ دیش، نیپال اور بھوٹان میں بھی موجود ہیں۔ سنتھالی زبان کی آن لائن شناخت بنانے کے لیے اوڈیشہ کے میور بھنج میں رہنے والے رامجیت توڈو ایک مہم چلا رہے ہیں۔ رامجیت جی نے ایک ایسا ڈیجیٹل پلیٹ فارم تیار کیا ہے، جہاں سنتھالی زبان سے متعلق لٹریچر سنتھالی زبان میں پڑھا اور لکھا جا سکتا ہے۔ درحقیقت چند سال پہلے جب رامجیت جی نے موبائل فون کا استعمال شروع کیا تو انہیں اس بات کا دکھ تھا کہ وہ اپنی مادری زبان میں پیغامات نہیں بھیج سکتے۔ اس کے بعد انہوں نے ’سنتالی زبان‘ کی ’اول چکی‘ رسم الخط ٹائپ کرنے کے امکانات تلاش کرنا شروع کر دیے۔ انہوں نے اپنے کچھ ساتھیوں کی مدد سے 'اول چکی' میں ٹائپ کرنے کی تکنیک تیار کرلی۔ آج ان کی کوششوں سے سنتھالی زبان میں لکھے گئے مضامین لاکھوں لوگوں تک پہنچ رہے ہیں۔