ممبئی، 27 ستمبر (مسرت ڈاٹ کام) لتا منگیشکر ہندوستان کی سب سے مقبول اور قابل احترام گلوکارہ تھیں، جن کا چھ دہائیوں پر محیط کیریئر کامیابیوں سے بھرا ہوا تھا۔ اگرچہ لتا منگیشکر نے تیس سے زیادہ زبانوں میں فلمی اور غیر فلمی گانے گائے ہیں، لیکن وہ ہندوستانی سنیما میں ایک پلے بیک سنگر کے طور پر مشہور ہوئیں۔ لتا کی جادوئی آواز نے برصغیر پاک و ہند کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کو دیوانہ بنا رکھا ہے۔ بلا شبہ لتا نے اپنی جادوئی آواز کے ذریعہ مختلف زبانوں میں پچاس ہزار سے بھی زیادہ نغموں کو اپنی آواز دے کر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں نام درج کرانے والی موسیقی کی دیوی لتا منگیشکر آج بھی مداحوں کے دلوں پر راج کررہی ہیں۔
مدھیہ پردیش کے اندور میں 28 ستمبر 1929 کو لتا کی پیدائش ہوئی۔ان کا اصلی نام ہیما ہریکدر کے والد دینا ناتھ منگیشکر مراٹھی اسٹیج سے جڑے ہوئے تھے ۔ پانچ سال کی عمر میں لتا نے اپنے والد کے ساتھ ڈراموں میں کام کرنا شروع کردیا تھا اس کے ساتھ ہی لتا موسیقی کی تعلیم اپنے والد سے حاصل کرنے لگی تھیں۔سال 1942 میں تیرہ برس کی عمر میں لتا کے سر سے باپ کا سایہ اٹھا گیا اور خاندان کی ذمہ داری لتا منگیشکر کے اوپر آگئی۔ اس کے بعد ان کا پورا خاندان پنے سے ممبئی آگیا۔ حالانکہ لتا کو فلموں میں کام کرنا بالکل پسند نہ تھا۔اس کے باوجود اپنے گھر والوں کی مالی ذمہ داری اٹھاتے ہوئے لتا نے فلموں میں کام کرنا شروع کردیا۔
سال 1945 میں لتا کی ملاقات موسیقار غلام حیدر سے ہوئی ۔ غلام حیدر لتا کے گانے کے انداز سے کافی متاثرتھے۔ غلام حیدر نے فلم ڈائریکٹر ایس مکھرجی سے یہ گزارش کی کہ وہ لتا کو اپنی فلم شہید میں گانے کا موقع دیں۔ایس مکھرجی کو لتا کی آواز پسند نہیں آئی اور انہوں نے لتا کو اپنی فلم میں لانے سے انکار کردیا، اس بات کو لیکر غلام حیدر کافی غصہ ہوئے اور انہوں نے کہاکہ لڑکی آگے چل کر اتنی شہرت کمائی گے کہ بڑے بڑے ہدایت کار اسے اپنی فلموں میں گانے کے لئے اس سے گزارش کریں گے۔
سال 1949 میں فلم محل کے گانے بعد لتا بالی ووڈ میں اپنی پہچان بنانے میں کامیاب ہوگئیں۔ اس کے بعد راج کپور کی فلم برسات کا گانا جیا بے قرار ہے ، ہوا میں اڑتا جائے جیسے گانے گانے کے بعد لتا بالی ووڈ میں ایک کامیاب پلے بیک سنگر بن گئیں۔سری رام چندر کی موسیقی میں لتا نے پردیپ کے لکھے گیت پر ایک پروگرام کے دوران ایک غیر فلمی گیت ’’ اے میرے وطن کے لوگوں‘‘ گایا ۔ اس نغمے کو سن کر وزیراعظم جواہر لعل نہرو اتنے متاثر ہوئے کہ ان کی آنکھ سے آنسو آگئے۔ لتا منگیشر کے اس گانے کو سن کر آج بھی لوگوں کی آنکھیں نم ہوجاتی ہیں۔
لتا کی سریلی آواز سے نوشاد کی موسیقی میں چار چاند لگ جاتے تھے۔ موسیقار نوشاد ، لتا کی آواز کے اس قدر دیوانے تھے کہ وہ اپنی ہر فلم کے لئے لتا کو ہی منتخب کیا کرتے تھے۔ سال 1960 میں ریلیز ہوئی فلم مغل اعظم کا مشہور نغمہ موہے پنگھٹ سے گیت کی ریکارڈنگ کے دوران نوشاد نے لتا سے کہا تھا کہ میں نے یہ گیت صرف تمہارے لئے ہی بنایا ہے اس گیت کو کوئی اور نہیں گا سکتا ہے۔
ہندی سنیما کے شومین کہے جانے والے راج کپور کو ہمیشہ اپنی فلموں کے لئے لتا منگیشکر کی آواز کی ضرورت رہا کرتی تھی۔ راج کپور لتا کی آواز کے اس قدر متاثر تھے کہ انہوں نے لتا منگیشکر کو سروسوتی کا درجہ تک دے رکھا تھا۔ 60کی دہائی میں لتا منگیشکر پلے بیک سنگرس کی مہارانی کہی جانے لگیں۔ سال 1969 میں لکشمی کانت پیارے لال کی موسیقی سے سجے لتا منگیشکر نے فلم انتقام کا گانا آ جانے جا گاکر یہ ثابت کردیا کہ وہ آشا بھونسلے کی طرح ہر دھن پر گاسکتی ہیں۔ 90 کی دہائی آتے آتے لتا کچھ چنندہ فلموں کےلئے ہی گانے گانے لگیں۔ سال 1990 میں اپنے بینر کی فلم لیکن کے لئے لتا نے یارا سیلی سیلی گانا گایا۔ حالانکہ یہ فلم کامیاب نہیں ہوپائی لیکن یہ گانا آج بھی لتا کے بہترین گانوں میں شمار ہوتا ہے۔ لتا کو ان کے سنی کیرئیر میں چار مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ ایا گیا ۔ لتا کو ان کے گائے نغموں کے لئے سال 1972 میں فلم پرچئے ، سال 1975 میں کورا کاغذ او ر سال 1990 میں فلم لیکن کےلئے نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ لتا کو سال 1969 میں پدم بھوشن، سال 1989 میں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے، سال 1999 میں پدم وبھوشن ، سال 2001 میں بھارت رتن جیسے کئی اعزازت سے نوازا گیا۔