Masarrat
Masarrat Urdu

دمشق حملے پر ایران کا ردعمل تباہ کن ہوگا: عبدالباری عطوان

Thumb

تہران، 3 اپریل (مسرت ڈاٹ کام) ایک سینئر عرب تجزیہ نگار نے صیہونی جارحیت کے حوالے سے ایران کے اسٹریٹجک صبر کی انتہا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور علاقائی ممالک کی طرف سے اس دہشت گردی کا ردعمل اسرائیل کے لیے تباہ کن ہوگا۔

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، علاقائی اسٹریٹجک امور کے تجزیہ کار عبدالباری عطوان نے اپنے نئے مضمون میں دمشق میں ایرانی قونصل خانے کی عمارت پر صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ حملے کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے: یہ حملہ متعدد افراد کی شہادت کا باعث بنا جن میں ایران کی قدس فورس کے اعلیٰ کمانڈر جنرل محمد رضا زاہدی بھی شامل ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مذکورہ بالا حملہ شام کے علاوہ ایران کے خلاف بھی جارحیت تصور کیا جاتا ہے جس کا مقصد ایک علاقائی جنگ کی آگ بھڑکا کر امریکہ کو اس میں گھسیٹنا ہے۔

عطوان کے مطابق، اسرائیل اس وقت متعدد بحرانوں سے نبرد آزما ہے اور وہ مقبوضہ شمالی علاقوں یا غزہ کی پٹی کے اطراف میں صیہونی آباد کاروں کو روکنے اور ان کی مدد کرنے کی اپنی تمام طاقت کھو چکا ہے۔
 یہی وجہ ہے کہ ان بستیوں کے دو لاکھ پچیس ہزار سے زائد آبادکاروں نے اپنا گھر بار چھوڑ دیا ہے اور صہیونیوں میں مقبوضہ علاقوں سے باہر محفوظ مقامات تلاش کرنے کے لیے روس، امریکہ اور یورپ کی جانب الٹی ہجرت کرنے والوں کی تعداد میں شدید اضافہ ہوا ہے۔

اس سینئر عرب تجزیہ کار نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ اسرائیل کی اشتعال انگیزیوں پر ایرانیوں کا ردعمل ابھی تک واضح نہیں ہے۔ تاہم ایسا لگتا ہے کہ ایرانیوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔

عبد الباری عطوان نے کہا کہ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ اگر ایران بدلہ لینے کا فیصلہ کرتا ہے تو وہ اپنی کارروائیوں کو کیسے انجام دے گا؟ کیا وہ اپنے میزائلوں کا استعمال کرے گا یا پھر حیفہ، تل ابیب، عکا، صفد، حتیٰ کہ دیمونا اور ایلات میں صہیونی انفراسٹرکچر کو تباہ کر دے گا؟

انہوں نے علاقائی جنگ کو قریب الوقوع قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اگر اسرائیل اس جنگ کی آگ کو بھڑکاتا ہے تو ایرانیوں، شامیوں، عراقیوں اور لبنان اور یمن میں مزاحمت کے طاقتور ہتھیاروں کا استعمال اسرائیل کے لئے تباہ کن ثابت ہو گا اور یقینی طور پر اس رجیم کے وجود کا خاتمہ ہوگا۔

 

Ads