امریکی کمانڈ نے ایکس پلیٹ فارم پر اپنے اکاؤنٹ میں بتایا کہ یونان کی ملکیت والا جہاز "اسٹار آئرس" مکئی لے کر برازیل سے ایران میں امام خمینی بندرگاہ کی طرف جا رہا تھا۔
العربیہ کے مطابق سینٹرل کمانڈ نے مزید کہا کہ "جہاز کو معمولی نقصان کی اطلاع ملی، لیکن اس کے عملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، اور اس نے اپنی منزل کی طرف سفر جاری رکھا۔"
حوثی فوج کے ترجمان یحیی سریع نے ایک بیان میں کہا غزہ میں اسرائیل اور حماس کی جنگ کے دوران فلسطینیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے حوثی بحیرۂ احمر میں مال بردار جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور یہ پہلا موقع ہے کہ انہوں نے ایران جانے والے کسی جہاز کو نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ "نشانہ درست اور ہدف پر تھا،" ۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ گروپ اپنے حملے جاری رکھے گا اور غزہ میں جنگ بند ہونے تک بحری جہازوں کو اسرائیلی بندرگاہوں کی طرف جانے سے روکے گا۔
قابل ذکر ہے کہ سات اکتوبر کو غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے حوثیوں نے مختلف قسم کے بیلسٹک میزائلوں اور دھماکہ خیز ڈرونز کا استعمال کرتے ہوئے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر 33 سے زائد حملے کیے ہیں۔
خود امریکی افواج کو بھی کئی بار براہ راست حملوں کا سامنا کرنا پڑا، اور اس کے جہازوں کو نشانہ بنایا گیا، جس کی تصدیق پینٹاگون نے پہلے کی تھی۔
ان حوثی حملوں نے عالمی جہاز رانی کی آمد ورفت میں خلل ڈالا اور عالمی افراط زر کے خدشات کو جنم دیا۔
اس سے یہ خدشہ بھی بڑھ گیا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان چار ماہ سے جاری جنگ کے اثرات مشرق وسطیٰ کو غیر مستحکم کر دیں گے اور تنازع کو وسعت دیں گے۔
حملوں نے کئی کمپنیوں کو بحیرہ احمر کے راستے اپنی مہمات روکنے پر مجبور کیا اور افریقہ کے گرد طویل اور زیادہ مہنگے راستے کو ترجیح دی، جب کہ امریکی اور برطانوی جنگی طیاروں نے یمن کے علاقوں میں جوابی حملے کیے۔