ممبئی 27 ستمبر (مسرت ڈاٹ کام) بالی ووڈ میں کپور خاندان کی چوتھی نسل کی قیادت کرنے والے اداکار رنبیر کپور کی پیدائش 28 ستمبر 1982 کو ہوئی۔ رنبیر نے بالی وڈ میں اپنے آباؤ اجداد کا نام روشن کیا۔ 31 سالہ رنبیر پردادا پرتھوی راج کپور، دادا راج کپور اور معروف بالی ووڈ اداکار رشی کپور اور اداکارہ نیتو کپور کے بیٹے ہیں۔
اگر ہم رنبیر کے اب تک کے فلمی کیرئیر پر نظر ڈالیں تو رنبیر نے اپنے کیرئیر کا آغاز 2007 میں فلم ’ساوریا‘ سے کیا ہے جس میں انھوں نے ایک ایسے کردار کو مجسم کیا ہے جو اپنی زندگی کو کھل کر جینا پسند کرتا ہے، جس چیز کو پسند کرتا ہے اس کے بارے میں بات کرتا ہے، وہ بتاتا ہے کہ اسے جو برا لگتا ہے اس کے بارے میں بولنے سے وہ ہچکچاتا نہیں ہے۔ وہ عاشق جو اپنی محبت کا کھل کر اظہار کرنے سے نہیں ڈرتا لیکن ساتھ ہی اپنی محبت کو بدنام ہونے سے بچانے کے لیے ہر طرح کا خیال رکھتا ہے۔
اس فلم میں بھی رنبیر نے نوجوانوں کی قیادت کرتے ہوئے ایک شکست خوردہ عاشق کا کردار ادا کیا تھا۔ اگرچہ یہ فلم زیادہ کامیاب نہیں رہی، لیکن اس فلم سے رنبیر لوگوں کی نظروں میں آگئے اور وہ فلم فیئر بیسٹ میل ڈیبیو ایوارڈ سے نوازے جانے پر ہدایت کاروں کی پسند بننے لگے۔
اس فلم کے بعد رنبیر نے 2008 میں فلم ’بچنا حسینو‘ میں نہ صرف نوجوانوں میں اہم مقام بنایا بلکہ انہوں نے لڑکیوں کے دلوں کو بھی دھڑکائے بغیر نہیں چھوڑا۔ لڑکیاں بھی رنبیر کا انتظار کرنے لگیں کہ کب وہ ’بچنا حسینو‘ گاتے ہوئے ان کے درمیان آجائیں۔ کہنے کو تو رنبیر اس فلم میں پیار کو کھیل سمجھ کر یکے بعد دیگرے لڑکی کو دھوکہ دیتے گئے لیکن جب اسے حقیقی محبت ہوئی تو اپنی ساری غلطیوں کو سدھارنے کے لئے اس عاشق نے ہر ممکن تلافی کی کوشش کی۔ پھر چاہے اس کے لئے اسے نوکر، سکریٹری یا پھر ویٹر ہی کیوں نہ بننا پڑا ہو۔
تاہم اس فلم کے بعد رنبیر نے فلم ’لک بائی چانس‘ میں مزاحیہ کردار ادا کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔ فلم ’ویک اپ سڈ‘ سے رنبیر کالج جانے والے لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے رول ماڈل بن گئے۔ نوجوان اس کی نقل کرنے لگے اور اپنے کالج میں مستی کرنے لگے۔ اس فلم سے رنبیر نہ صرف نوجوانوں کی پہلی پسند بن گئے بلکہ انہیں اس فلم کے لیے بہترین اداکار کے طور پر بھی نامزد کیا گیا۔
اس کے بعد 2009 میں ریلیز ہونے والی ’عجب پریم کی غضب کہانی‘ میں رنبیر ہیپی کلب کے صدر کے طور پر کول اور معصوم نظر آئے، جو فلم کی ہیروئن جینی (کیٹرینہ کیف) کا دل جیتنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ اس فلم کے لیے رنبیر کو ایک بار پھر بہترین اداکار کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔
اس کے بعد 2009 میں فلم ’راکٹ سنگھ: سیلز مین آف دی ایئر‘ میں رنبیر نے ایک کم عقل لیکن جو اپنے مسائل کو قسمت کہنے کے بجائے لڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ رنبیر کو ’ویک اپ سڈ‘، ’عجب پریم کی غضب کہانی‘ اور ’راکٹ سنگھ‘ میں ان کی اداکاری کے لیے لگاتار فلم فیئر کریٹکس ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس وقت تو جیسے سبھی کے لبوں پر صرف رنبیر کپور کا ہی نام چڑھا ہوا تھا۔ اتنا ہوتا تو بس تھا
لیکن رنبیر کپور نے فلم ’راج نیتی‘ میں کمال ہی کر دیا۔ رنبیر ثمر پرتاپ کے کردار میں اس قدر جمے کہ ناقدین بھی ان کی تعریف کرنے سے خود کو نہ روک سکے۔ بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے بعد بھی ثمر پرتاپ ہندوستانی سیاست میں اس طرح شامل ہوئے کہ کسی کو یقین نہیں آرہا تھا کہ یہ وہی رنبیر ہے جو کبھی کم عقل، کبھی سست لڑکے اور کبھی نوجوان عاشق کے کردار میں نظر آتا ہے۔ رنبیر نے ایک نوجوان سیاستدان کے طور پر اپنے سنجیدہ کردار سے اس فلم میں جان ڈال دی۔ اس کے بعد بھی رنبیر رکے نہیں بلکہ بچوں کو خوش کرنے کے لیے ’چلر پارٹی‘ کے گانے ’ٹائے ٹائے فش‘ پر تھرکتے بھی نظر آئے۔
اس سب کے درمیان رنبیر کے راک اسٹار رول کو کیسے بھلایا جا سکتا ہے؟ ’راک اسٹار‘ میں رنبیر نے ثابت کیا کہ ان کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ رنبیر جتنے جذبے سے اداکاری کرتے ہیں اتنا ہی جذبہ رکھنے والے عاشق بھی ہیں، جسے اپنی منزل حاصل کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔
رنبیر کی فلم ’برفی‘ میں رنبیر نہیں بلکہ ان کی اداکاری کا بول بالا رہا۔ کہا جاتا ہے کہ بہت سے لوگوں کچھ چیزیں وارث میں ملی ہوتی ہیں۔ رنبیر کو دیکھ کر کچھ ایسا ہی لگتا ہے جیسے انہیں اداکاری ورثے میں ملی ہے۔
ویسے بھی بالی ووڈ میں بہت کم اداکار ایسے ہیں جو اپنے والدین کے انڈسٹری میں ہونے کے بعد بھی اپنی الگ پہچان بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔ لیکن رنبیر وہ شخص ہے جس نے نہ صرف اپنے والدین کو عزت دی بلکہ یہ بھی ثابت کیا کہ کپور خاندان میں اداکاری کوٹ کوٹ کر رچی بسی ہوئی ہے۔ یہاں تک کہ ان کے ہم عصر اداکار بھی اتنے اچھے مقام تک نہیں پہنچ سکے جو مقام چند سالوں میں رنبیر نے حاصل کیا۔
کسی نے درست کہا ہے کہ قسمت ان کا ساتھ دیتی ہے جس میں کچھ کرنے کا ہنر ہو۔ یہی وجہ ہے کہ رنبیر کو اتنے کم وقت میں انوراگ باسو، امتیاز علی، سنجے لیلا بھنسالی، راجکمار سنتوشی، پرکاش جھا اور سدھارتھ آنند جیسے بڑے ہدایت کاروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔
رنبیر کے اب تک کے کریئر پر نظر ڈالیں تو لگتا ہے کہ سدھارتھ آنند کی بات سچ ثابت ہو رہی ہے۔ تب سدھارتھ نے رنبیر کے بارے میں کہا تھا کہ رنبیر انتھونی (فلم ’امر اکبر انتھونی‘ میں امیتابھ کا کردار) کا کردار ادا کرنے کے لیے بہترین اداکار ہیں۔ وہ ’قلی‘ کا کردار ادا کر سکتے ہیں، وہ وہ تمام کردار کر سکتے ہیں جو امیتابھ کے بہترین کردار سمجھے جاتے ہیں۔ان جیسا کوئی اور فنکار نہیں لیکن ان میں یہ صلاحیت ہے۔ سدھارتھ نے رنبیر کی تعریف کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندی فلموں کا مکمل ہیرو بننے کے لئے رنبیر کے پاس وہ سب کچھ ہے جو امیتابھ میں ہے۔
رنبیر کپور کی شادی بالی وڈ کی معروف اداکارہ اور مہیش بھٹ اور سونی رزادانی کی صاحب زادی عالیہ بھٹ سے ہوئی ہے۔ ان کی ایک بیٹی ہے۔
رنبیر کی دیگر فلموں میں برہماستر، انیمل، جوانی دیوانی، اے دل ہے مشکل، سنجے دت کی بایو پک سنجو، شمشیرا، تماشہ، بے شرم، انجانہ انجانی، روئے شامل ہیں۔