دھامی نے کہا کہ سکھ اکثریتی ریاست پنجاب میں مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا ایسا قدم سکھوں کی شناخت کو براہ راست چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکھ روایت میں ہیلمٹ پہننے کی کوئی جگہ نہیں ہے، اگر کوئی سکھ کھلاڑی بغیر ہیلمٹ کے کھیلوں کے مقابلے میں حصہ لینا چاہتا ہے تو اس پر ایسی کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔
شرومنی کمیٹی کے صدر نے کہا کہ سکھ اکثریتی صوبہ پنجاب میں ایک سکھ کھلاڑی کے خلاف اس طرح کی کارروائی کی وجہ سے وزیر اعلیٰ سے فوری طورپر معافی مانگتے ہوئے محکمہ کھیل کے حکام اور مقابلے کے منتظمین کے خلاف فوری کارروائی کی جانی چاہئے۔ اس کے لیے پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان اور وزیر کھیل گرمیت سنگھ ہیئیر سے ملاقات کی جائی چاہئے، اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ اس کھیل کے مقابلے منسوخ کر کے متعلقہ کھلاڑی کو شامل کر کے مقابلے دوبارہ کرائے جائیں، تاکہ سکھ کھلاڑی کو انصاف مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں شرومنی کمیٹی ایک وفد بھیج رہی ہے، جو سب ڈویژن پتر کے گاؤں میں رہنے والے گرسکھ کھلاڑی کاکا ریاض پرتاپ سنگھ کے اہل خانہ سے ملاقات کر کے مکمل رپورٹ تیار کرے گا، جس میں اندرونی ممبر کمیٹی جرنیل سنگھ کرتارپور، گرودوارہ شری دکھ نوارن۔ صاحب پٹیالہ کے منیجر اور مبلغ شامل ہیں۔