فاربس گنج/پٹنہ، 6 نومبر (عابد انور)سیمانچل میں وزیر اعظم نریندر اور اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سمیت بی جے پی کے قدآور لیڈروں کی انتخابی ریلی کے باوجود بہاراسمبلی کے آخری مرحلے میں کچھ حلقوں کے علاوہ قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کی لہر نظر نہیں آرہی ہے اورزیادہ تر لوگوں کی زبان پر حکومت بدلو کا نعرہ ہی نظر آرہا ہے۔
سیمانچل حلقہ کی 24نشستوں پر بیشتر سیٹوں پر این ڈی اے اور عظیم اتحاد کے درمیان ہی مقابلہ نظر آرہا ہے اورامیدواروں نے عوام کو رجھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے لیکن عوام نے بھی اس بات اپنے نمائندوں کے تئیں زبردست ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور جگہ جگہ منتخب نمائندوں کو عوام کی کھری کھوٹی سننی پڑی ہے۔ اس کے باوجود امیدواروں نے عوامی رائے عا مہ کو اپنے حق میں کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
سیمانچل کے خطے میں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی سمیت کانگریس وزرائے اعلی سمیت متعدد اہم لیڈروں نے انتخابی ریلیاں کیں اور عوام کو اپنی طرف مائل کرنے کی بھرپور کوشش کی اور عوامی رجحان کو اپنے حق میں کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ تیجسوی یادو نے بھی ریلی کی اور اپنے حق میں لہر بنانے میں کامیاب رہے لیکن یہ لہر ووٹ میں کتنی بدلتی ہے یہ تو دس تاریخ کو ہی پتہ چلے گا۔
یہاں کے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس الیکشن آل انڈیا مجلس اتحاد المسملین کہیں کہیں عظیم اتحاد کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ بہار کے سب سے زیادہ مسلم اکثریتی ضلع کشن گنج میں کئی جگہ براست مقابلہ ایم آئی ایم، عظیم اتحاد اور این ڈی کے درمیان ہے۔ کشن گنج میں ایم آئی ایم کے موجودہ رکن اسمبلی قمر الہدی کا مقابلہ این ڈی اے امیدوار (بی جے پی) سویٹی سنگھ اور کانگریس کے اظہار سے ہے۔ یہاں بی جے پی اور ایم آئی ایم کے درمیان زبردست ٹکر ہے۔ووٹ کے بکھراؤ کی وجہ سے بی جے پی سویٹی سنگھ آرام سے بازی مارسکتی ہیں۔
اسی طرح کوچا دھامن جے ڈی یو کے رکن اسمبلی مجاہد عالم کا مقابلہ ایم آئی ایم کے اظہار اصفی اور کانگریس کے شاہد کے درمیان ہے۔ یہاں اہم مقابلہ مجاہد عالم اور اظہار اصفی کے درمیان ہے۔ بہار گنج میں ایم آئی ایم کے انظار ور کانگریس کے توصیف کے درمیان راست مقابلہ ہے۔ اسی طرح ٹھاکر گنج میں مولانا اسرارالحق قاسمی سابق ایم پی کے فرزند مولانا سعود اسرار اور جے ڈی یو کے نوشاد عالم اور ایم آئی ایم حافظ محبوب عالم کے درمیان ہے۔ یہاں سعود اسرار کا پلڑا بھاری نظر آرہا ہے۔اسی امور میں ایم آئی ایم کے بہار یونٹ کے صدر اختر الایمان مقابلہ حاجی جلیل مستان سے ہے۔ جے ڈی یو یہاں سے صبا ظفر کو امیدوار بنایا ہے۔
ضلع ارریہ کے سرخیوں میں رہنے والی سیٹ جوکی ہاٹ میں دو بھائیوں کے درمیان ٹکر ہے۔ موجودہ رکن اسمبلی شہنواز عالم کا مقابلہ اپنے بڑے بھائی اور سابق رکن اسمبلی اور پارلیمنٹ سرفرازعالم کے درمیان ہے۔ شہنواز عالم نے حالیہ دنوں میں ایم آئی ایم جوائن کرکے ٹکٹ حاصل کیا تھا اور دونوں کے درمیان کانٹے کی ٹکر ہے۔ ارریہ صدر سیٹ سے موجودہ رکن اسمبلی عابد الرحمان کا مقابلہ جے ڈی یو کی امیدوار شگفتہ عظیم سے ہے جب کہ ایم آئی ایم کی طرف سے ارشد اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔
فاربس گنج اسمبلی حلقہ اس وقت موضوع بحث ہے کیوں کہ یہاں انتخابی تشہیرکے لئے خود وزیر اعظم نریندر مودی گزشتہ تین نومبر کو آئے تھے۔ حالانکہ وہ بہت زیادہ دیر تک یہاں نہیں رک سکے۔ فاربس گنج میں ابھی اہم مقابلہ کانگریس (عظیم اتحاد) کے امیدوار ذاکر انور اوربی جے پی (این ڈی اے) ودھاساگر کیسری عرف منچن کیسری کے درمیان ہے۔ منچن کیسری اس وقت رکن اسمبلی ہیں۔یہاں انہیں ذاکر انور سے مقابلہ کرنے کے ساتھ اپنے باغی امیدواروں سے بھی مقابلہ کرنا پڑے گا۔ یہی بات ذاکر انور کے لئے اچھی ہے اور ان کی جیت کا انحصار ووٹوں کی تقسیم اور یادو ووٹ ان کے کھاتے میں کتنا جاتا ہے ان پر منحصر کرے گا۔ ذکر انورفاربس گنج اسمبلی حلقہ 2000میں رکن اسمبلی رہ چکے ہیں اور اس کے بعد وہ2010 سے 2015تک ارریہ صدر سیٹ رکن اسمبلی رہے ہیں۔
اس کے علاوہ چھاتاپور، رانی گنج، سکٹا، پورنیہ کے اسمبلی حلقے وغیرہ پر بھی این ڈی اے اور عظیم اتحاد کے درمیان مقابلہ ہونے کا امکان ہے۔ سیکولر امیدواروں کو سب سے زیادہ فتحیاب کرنے والا یہ علاقہ ووٹوں کی تقسیم کے سبب این ڈی اے کی راہ آسان بھی کرسکتا ہے۔
سیمانچل کے خطے کے سات اضلاع کی 37 اسمبلی نشستوں سب سے زیادہ امیدوار ضلع پورنیہ 104ہیں جب کہ دوسرے نمبرپر کٹیہار 101ہے اور تیسرے نمبر پر ضلع ارریہ ہے جہاں 83امیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔ اسی طرح کشن گنج 51سہرسہ 67، سوپول 75، مدھے پورہ 60امیدوار ہیں۔
بہار الیکشن کی اہم بات یہ ہے کہ یہاں کے الیکشن پر مذہبی رنگ نہیں چڑھ سکا اور نہ ہی شدت کے ذات پات کا موضوع حاوی رہا۔ دونوں کا طلسم اس بار ٹوٹا ہے لیکن کتنا ٹوٹا ہے یہ 10نومبر کو ہی پتہ چل سکے گا۔