Masarrat
Masarrat Urdu

کسان کے مسائل اور ان کا استحصال ختم کئے بغیر سیمانچل کی ترقی ممکن نہیں۔ زین العابدین

Thumb

کشن گنج، 2 ستمبر (مسرت نیوز) سیمانچل کی معاشی بدحالی کے لئے حکومت کے نظر انداز کرنے والے رویے کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ٹھاکر گنج اسمبلی کے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے ممکنہ امیدوار زین  العابدین نے کہا کہ علاقے کی بدحالی اور کسانوں کے مسائل کو حل کرنے کی یہاں کے نمائندوں نے کبھی کوشش نہیں کی۔
انہوں نے کہاکہ سیمانچل میں مسائل کا انبار ہے جدھردیکھیں وہیں آپ کو مسائل نظر آئیں گے، سیمانچل خطہ سے منتخب ہونے والے نمائندوں نے جہاں معاشی، تعلیمی، صحت اور سیلاب کے مسائل پر کبھی  سنجیدگی سے توجہ نہیں دی وہیں انہوں نے کسانوں کے مسئائل کو حل کرنے کے لئے بھی توجہ نہیں دی۔ انہوں نے کہاکہ یہاں کے کسان سیلاب کی وجہ سے اپنا فیصل ٹھیک سے پیدا نہیں کرپاتے اور جو کرپاتے ہیں انہیں اناج کا مناسب دام نہیں ملتا۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ہر اناج کی خریداری کے لئے کم از کم سہارا قیمت (ایم ایس پی) مقرر کر رکھی ہے لیکن یہاں کے کسان ساہوکاروں کے ہاتھوں استحصال ہونے پر مجبور ہیں۔


انہوں نے کہاکہ اس خطہ میں مکا کی پیداوار بہت زیادہ ہونے لگی ہے اور کم محنت کم لاگت کی وجہ سے یہاں کے کسان گیہوں کے بجائے مکا کی کھیتی کرنے کو ترجیح دینے لگے ہیں لیکن کسانوں کے ساتھ ناانصافی رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اناج منڈی نہ ہونے کی وجہ سے کسان ساہوکاروں کے ہاتھوں کم دام میں مکا فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مکا کی کم از کم سہارا قیمت  1800 روپے ہے لیکن یہاں کے کسان 800, 900روپے کوئنٹل فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس کی وجہ کسانوں کو لاگت بھی نہیں مل پاتی۔ انہوں نے کہاکہ یہ سب مقامی انتظامیہ، یہاں کے منتخب نمائندے اور ساہوکاروں کی ساز باز کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
مسٹر زین العابدین  نے کہاکہ دوسری طرف جب کسان جب سامان خریدتے ہیں، خواہ وہ بیج ہو، یا کھاد ہو، اینٹ ہو یا دیگر اشیاء ہو، کسانوں کو سرکاری قیمتوں سے دو گنا یا زیادہ قیمت پر خریدنی پڑتی ہے۔انہوں نے کہاکہ یہاں کے کسانوں کو وقت پر کھاد اور معیاری بیج نہ ملنے کی وجہ سے انہیں مہنگے داموں پر خریدنی پڑتی ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر ان سب چیزوں پر کنٹرول حاصل ہوجائے تو کسانوں کی کافی رقم کی بچت ہوگی۔انہوں نے کہاکہ ہر اناج کی کم از کم سہارا قیمت اگر یہاں کے کسانوں کو مل جائے تو یہاں خوش حالی آئے گی اور کسان اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دلاسکیں گے۔


انہوں نے کہاکہ اگر آنے والے الیکشن میں عوام نے انہیں منتخب کیا تو ان کی ترجیح تعلیم، صحت کے ساتھ کسانوں کے مسائل کو حل کرنا ہوگی اور یہاں کے عوام میں سیاسی، سماجی، معاشی، تعلیمی اور اپنے حقوق کے تئیں بیداری پیدا کریں گے۔

Ads