Masarrat
Masarrat Urdu

میرا بچپن

  • 18 Aug 2020
  • انجیلا منصور
  • ادب
Thumb

 

لوٹا دو میرا گزرا ہوا کل
کہ مجھے وہ بہت عزیز تھا
میرا  بچپن،
یوں معصوم تھی اس کی آنکھیں 
اور پاکیزہ اس کا دل تھا مطمئن
میرا بچپن،
تھا اس وقت حسین سا
ہر موڑ پر مطمئن سا،
میرا بچپن،
یہ ایک دوپہرکچھ ایسا ہوا
کہ گھر پانی میں ڈوب گیا
میرا بچپن،
وہ اندھیرا سا ہوگیا
بہت خوفناک سا ہوگیا
میرا بچپن،
وہ بیمار سا ہوگیا
بہت بیزار سا ہوگیا
میرا بچپن،
تھی موجود ہر ممکن نعمت
مگر جو گزر گئی تھی وہ خد ا کی رحمت
میرا بچپن،
تھابہت پرسکون سا ان پریوں کے فسانوں سے
مگر تھا یوں انجان سا ان درندوں کے جالوں سے،
میرا بچپن،
کہ اک دوپہر کچھ ایسا ہوا
کہ گہرے پانی میں ڈوب گیا 
میرا بچپن،
انجانا سا تھا وہ، خوش مزاج بھی تھا، مگر جو نہ تھا وہ،تھا انسان جس نے تباہ کیا 
میرا بچپن،
یوں بے خوف ہوکرمجھے پھسلایا،
اور پاس مجھے بٹھایااور برباد کیا
میرا بچپن،
تھی نادان میں اور سب سے انجان میں 
کہ پھنس گئی میں جالوں میں کہ تھا وہ
میرا بچپن،
تکلیف یوں میں برداشت نہ کرسکی
اور زبان میری چیخ اٹھی کہ وہیں ختم ہوگیا
میرا بچپن،
یوں منہ میرا دبا لیا ایک ہاتھ سے،
اور جسم میرا نوچھ لیا پوری جان سے اور ہوگیا تباہ 
میرا بچپن،
وہ لال آنکھیں لئے اس دوپہر سوگئی میں 
اور شام ہوتے ہی اسے خواب سمجھ کے بھول بیٹھی میں کیوں کہ تھا وہ
میرا بچپن،
اگلے دن سے نئے کھیلوں میں مصروف،
اور نہ ہی بتا سکی کسی کوکہ تباہ ہوچکا تھا 
میرا بچپن،
وقت گزرتے گزرتے یوں گزرگیا
میرا بچپن،
کرتی رہی میں خود کو، خد کواور ہرشخص کوراضی
کہ افسوس میں بھول چکی تھی میرا ماضی 
میرا بچپن،
یوں ٹوٹا سا میرا دل تھا
اور اجڑے ہوئے سے رشتے جو تھے وہاں جب تھا
میرا بچپن،
اک نازک سا دل لیا، سب کے دلوں کو توڑا میں نے
اپنی چڑچڑاہت لئے، سب کی امیدوں کوتوڑا میں نے آج جا چکا تھا
میرا بچپن،
نہ سمجھ پائی اپنے اندر اس سمندر کی گہرائی 
کبھی افسوس کبھی سوال تو کبھی الجھنوں میں ہی زندگی گزار لائی 
میرا بچپن،
کہ ایک شام مجھے یاد آیا
میرا اندر سے درد کا ایک غبار آیا اور چیخ رہا تھا 
میرا بچپن،
مجھے یاد آیا جو بھول چکی تھی
کہ دوپہر گہرے پانی میں ڈوب چکا تھا
میرا بچپن،
نہ کرسکتی میں کچھ اب اس بارے میں 
کہ کئی سال گزرچکے تھے اور جا چکا تھا
میرا بچپن،
لیکن اب جو مجُھے روز رات کو ستاتا ہے
اور واپس مجھے چھین کے لے جاتا ہے
میرا بچپن،
ہمدرد پبلک اسکول

Ads